پاکستان
27 جون ، 2016

کشمیر پر بھارتی ڈکٹیشن قبول نہیں،سرتاج عزیز

کشمیر پر بھارتی ڈکٹیشن قبول نہیں،سرتاج عزیز

 


مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے، کلبھوشن یادیو کے خلاف ثبوت مکمل ہونے پر دوبارہ کارروائی شروع ہوگی،خارجہ پالیسی کی تیاری میں امریکی طرز پر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کوساتھ لے کرچلتےہیں ۔

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں ایڈیٹرز اور اینکرز کےساتھ نشست میں کہا کہ تمام جمہوری ملکوں میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ادارے خارجہ پالیسی بنانے میں شامل ہوتے ہیں، ہم بھی امریکا کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ لے کر چلتے ہیں،کشمیر کے معاملے پر بھارت سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے ،لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی نہیں چاہتے ۔


ان کا مزید کہناتھاکہ کلبھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طورپر بے نقاب کرنے کی کوشش میں ہیں،گرفتار’را ایجنٹ‘ کے خلاف ثبوت مکمل ہونے پر دوبارہ کارروائی شروع ہوگی۔

سرتاج عزیز اس موقع پر بتایا کہ کچھ افغان طالبان دھڑے امن مذاکرات کے حامی اور کچھ مخالف ہیں، مستقبل میں امن مذاکرات انتہائی کٹھن ہوں گے، افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ کاتنازعہ طے کرنا ہے ، فریم ورک بنالیاہے، دونوں ملکوں کےڈی ایم اوز ملیں گے، بارڈرکے قریب رہنے والے لوگوں کے لیے ویزے کی پابندی نہیں ہوگی، لیکن 30 سے 35 ہزار دیگر لوگوں کو ویزے کے بغیر نہیں آنے دیا جائے گا۔


مشیرخارجہ سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر کلبھوشن یادیو کے حوالے سے جو تنازعہ پیدا ہوا اس پر کیا کہیں گے؟۔


سرتاج عزیز بولے کہ اس معاملے پر ایرانی صدر بھی ٹھیک تھے اور سیکیورٹی ادارے بھی ٹھیک کہہ رہے تھے ،ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد معاملہ کلیئرہوگیا تھا، ایران کے ساتھ تعلقات میں اب کوئی مسئلہ نہیں۔

مزید خبریں :