پاکستان
03 جولائی ، 2016

چترال : طوفانی بارش سے تباہی ، 31 افراد بہہ گئے، 7 کی لاشیں نکال لی گئیں

چترال : طوفانی بارش سے تباہی ، 31 افراد بہہ گئے، 7 کی لاشیں نکال لی گئیں

 


چترال کےعلاقے ارسون میں ایک ہی دن کی طوفانی بارش نے تباہی مچا دی۔ بارش اور گلیشیئر پگھلنے سے بننے والا آبی ریلہ 37مکانات اور مسجد ساتھ بہا لے گیا۔ اڑتالیس مکانات کو جزوی نقصانات ہوا ۔ریلے میں 31 افراد بہہ گئے، 7 کی لاشیں نکال لی گئیں۔


پی ڈی ایم اے نے متاثرین کی مدد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے ہیلی کاپٹرمانگ لیا۔وزیراعظم کا متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کےلیے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے،خیبرپختونخوا حکومت ہلاک افراد کے لواحقین کو فی کس تین ،تین لاکھ روپے دے گی۔


جوں جوں وقت گزر رہا ہے چترال میں سیلابی ریلے سے ہونے والی تباہ کاری کی مزید تفصیلات سامنے آرہی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلابی ریلے سے چترال میں 37 گھر مکمل تباہ ہوئے، جب کہ 48 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔


ڈپٹی کمشنر چترال کے مطابق اب تک کی اطلاعات کے مطابق چترال میں حالیہ سیلابی ریلے سے چترال کے علاقے ارسون میں 37 گھر مکمل تباہ ہوئے، جب کہ 48 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، جب کہ سیلابی ریلے سے ایک آرمی چیک پوسٹ تباہ اور مسجد شہید ہوئی ہے۔


حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں 31 افراد بہہ گئے ہیں، جن میں سے 7 کی لاشیں افغانستان کی حدود تاڑے سے مل گئی ہیں، باقی افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔


حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 50 خاندانوں کو ریلیف کا سامان پہنچادیا گیا ہے۔ جس میں ٹینٹ، کمبل، اور خوراکی اشیاء شامل ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ مزید خاندانوں کو بھی امدادی سامان بھجوایا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے این ڈی ایم اے سمیت وفاقی امدادی اداروں کو ہدات کی ہے کہ چترال کے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں تیز کی جائیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے چترال کے علاقے ارسون میں نماز تراویح کی ادائیگی کے دوران سیلابی ریلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا۔


وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے سمیت وفاقی امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں میں پھنسے اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کےلیے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی انہیں صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھا جائے۔

مزید خبریں :