پاکستان
16 جولائی ، 2016

قندیل کی موت غیرت کے نام پر قتل قرار

قندیل کی موت غیرت کے نام پر قتل قرار

 


قندیل بلوچ کے قتل پر پولیس نے اپنا کام تقریباً مکمل کر لیا، موت کو غیرت کے نام پر قتل قرارد ے دیا۔


شوخ، چنچل اور بے باک ماڈل گرل قندیل بلوچ کا قتل، پولیس نے ایک ہی وار میں فائل کوبند کرنے کی ٹھان کر اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دےد یا۔قتل کے پیچھے در پردہ حقائق کیا ہیں، پولیس کو اس سے کوئی سروکارنہیں۔


بھائی نے بہن کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا، گلا دبا کر مارا گیا، ملزم کی تلاش جاری ہے، یہ ہے وہ رسمی بیان جو ایسے اکثر مقدمات میں پولیس کی جانب سے وارد ہوتا ہے۔


قندیل بلوچ کی بے باکی، عمران خان اور کرکٹ ٹیم کے لیے ویڈیو پیغامات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تاہم ان معاملات پر ماڈل گرل کو کسی نے قتل نہیں کیا بلکہ خوب شہرت ہوئی۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھائی صاحب کی غیرت اب کیوں جاگی؟


معاملہ ایسے وقت میں کیوں سامنے آیا کہ جب قندیل بلوچ نے مفتی قوی کے ساتھ ویڈیو کو سرعام جاری کر دیا؟ کہیں مفتی قوی سے متعلق ویڈیو منظر عام پر لانا قندیل بلوچ کا گناہ تو نہیں بن گیا؟سوال یہ بھی ہے کہ چاند رات سے اپنے آبائی گھر پر موجود قندیل بلوچ کو آخر گزشتہ رات قتل کیوں کیا گیا؟


قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کے خیالات سے اس کے اہلخانہ ضرور آگاہ ہوں گے، انھیں اپنے گھر میں قندیل اور اس کے مخالف بھائی کی ایک ساتھ موجودگی سے خطرہ کیوں نہیں محسوس ہو؟ قتل رات آٹھ اور نو کے درمیان ہوا، ایسے میں کسی نے قندیل بلوچ کی آواز کیوں نہ سنی؟ کوئی اسے بچانے کیوں نہ آیا؟


کیا قندیل بلوچ نے اپنے والدین کا گھر نہیں بنوایا تھا؟ کیا قندیل بلوچ ہی اپنے بھائی کو پیسے فراہم نہیں کرتی تھی؟ کیا قندیل بلوچ اپنے سابقہ 2 شوہروں کو پچاس پچاس ہزار روپے ماہانہ نہیں دیتی تھی؟


کمانے والی، سونے کا نوالہ لانے والی، خاندان کےکئی گھروں کے اخراجات اٹھانے والی کو خود اپنوں نے کیوں مارڈالا؟ کیا پولیس نے ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی زحمت گوارا کی؟ اگر نہیں تو کیوں؟۔

مزید خبریں :