پاکستان
28 جولائی ، 2016

سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

 


سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی گئی ، رپورٹ کے مطابق شہر میں 2321 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کا کنٹرول پولیس کے ایم سی اور حکومت سندھ کے پاس ہےا ور پولیس کے 820 کیمروں میں سے صرف 17 آپریشنل ہیں۔


چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن نے سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹری میں جمع کرائی ، رپورٹ کے مطابق شہر میں 2321 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کا کنٹرول پولیس کے ایم سی اور حکومت سندھ کے پاس ہے ۔


یکم اکتوبر 2016 سے سی سی ٹی وی کیمروں کا کنٹرول پولیس کو دے دیا جائے گا ۔ شہر میں دو اور پانچ میگا پکسل کے کیمرے کام کر رہے ہیں ۔ پولیس کے مطابق 2012 میں 820 لگائے گئے کیمروں میں سے صرف 17 کیمرے کام کر رہے ہیں۔


رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت سندھ نے ائیرپورٹ سے نکلنے والے مختلف روٹس پر کیمرے لگانے کےلیے50کروڑ روپے مختص کیے ہیں اور منصوبے کی تکمیل کے لیے آئی جی سندھ نے 3کمیٹیاں بنائی ہے۔


مالی سال کے بجٹ میں 27کروڑ روپے بھی مختص کیے گئے ہیں اور کیمروں کا نظام چلانے کے لیے ٹینڈرز بھی جاری کیے گئے جس کی 26جولائی آخری تاریخ تھی۔


عدالت میں چیئر مین پی ٹی اے ، چیئر مین پیمرا ، چیف سیکرٹری سندھ ، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی پیش ہوئے ۔


عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ دو ہفتوں میں پولیس کو جیو فینسنگ ، لوکیٹر سسٹم اور نادرا کے ڈیٹا تک رسائی کا مسئلہ کا حل نکالا جائے،یہ معاملہ صرف سندھ کا نہیں سب کیساتھ مشترکہ بات کی جائے گی۔


جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس میں کہا کہ ہر صوبے کے اپنے مسائل اور صورتحال ہے اور عدالت چاہتی ہے کہ پولیس کو درپیش مسائل حل کئے جائیں۔


دوسری طرف چیف جسٹس سپریم کورٹ نے خود کو کراچی بدامنی کیس سے الگ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سو شل میڈیا پر ان کے اور اہل خانہ کے بارے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، لہذا مناسب نہیں کہ اس صورتحال میں بینچ کا حصہ رہوں ۔


چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں لاجر بینچ نے چیف سیکرٹری کو نئے کیمروں کی تنصیب سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :