دلچسپ و عجیب
22 اگست ، 2016

بزرگ محقق کتب اور نوادرات حکومت کو دینے کا خواہاں

 

 

ساری عمرعلم، تحقیق اور ثقافت سے محبت کرنے والے 75 سالہ بزرگ محمد پرویش شاہین علم کی تشنگی تو پوری نہ کرسکے، تاہم وہ اپنی ہی لا ئبریری کی نایاب کتب و نوادرات حکومت پاکستان کو عطیہ کرنا چاہتے ہیں، تاکہ تحقیق کرنے والے اسکالروں کو سہولت میسر ہو۔

سوات کے علاقے منگلور کے 75 سالہ محقق محمد پرویش شاہین کی اب تک 20 سے زیادہ کتب مارکیٹ میں آچکی ہیں جوپشتو، اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھی گئی ہیں جبکہ پرویش شاہین کی ذخیرہ کردہ کتابوں کی تعداد 30 ہزار سے زیادہ جن میں سیکڑوں نایاب کتابیں شامل ہیں۔

آرکیالوجی سے لگاؤ کے باعث انھوں نے گھر میں میوزیم بھی بنایا ہوا ہے جہاں پاکستان کی مختلف جامعات کے طلبہ آکر تحقیق بھی کرتے ہیں ۔23 ہزار 6 سو کتابوں کا اندراج رجسٹر میں موجود ہے اس کے علاوہ کمرے کی فرش پر بھی 6 ہزار کتابیں موجود ہے۔

سوات میں کشیدہ صورتحال کے دوران 2009 میں دہشت گردوں کی دھمکیوں کے بعد انہوں نے تاریخی نوادرات گھر کے قریب کھیتوں میں چھپائے تو دہشت گردوں نے ان پر حملہ کرکے زخمی کیا، تاہم وہ ان قیمتی نوادرات کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے۔

پرویش شاہین کہتے ہیں کہ اس سال دسمبر تک ان کی لکھی گئی کتابوں کی تعداد 40 تک پہنچ جائے گی۔خدا کا شکر ہے کہ 20بائیس کتابیں اب بھی مارکیٹ میں موجود ہیں، دسمبر تک کتابوں کی تعداد 40تک پہنچ جائے گی۔

آرٹ، تاریخ، کلچر اور عمرانیات پر متعدد کتابیں لکھنے والے پرویش شاہین کہتے ہیں کہ وہ حکومت پاکستان کو ہزاروں نایاب کتب اور نوادرات عطیہ کرنے کیلیے تیار ہیں تاکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے جامعات کے طلبہ کو تحقیق کرنے میں سہولت میسر ہو۔

مجھے پکا یقین ہے کہ میرے مرنے کے بعد یہ ذخیرہ ضائع ہوجا ئیگا، چاہے وہ میوزیم کا ہے یا کتب خانے کا ہے، میں چاہتا ہوں کہ حکومت یا پھر مخیر شخص ایک عمارت بنائے تاکہ لوگ اس اثاثے سے فائدہ اٹھاسکیں۔

زندگی کی75 بہاریں دیکھنے والے پرویش شاہین نہ صرف سوات بلکہ پورے پاکستان کے تحقیق کرنے والے طلبہ کیلئے مشعل راہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ترقی صرف تحقیق و تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

مزید خبریں :