پاکستان
24 اگست ، 2016

ایم کیوایم کا نہیں کراچی کا میئر ہوں، وسیم اختر

غیرسرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق کراچی سے منتخب ہونے والے میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شکریہ کراچی، ایسا انتخاب پاکستان میں کبھی نہیں ہوا، حکومت وقت کو مبارکباد دیتاہوں کہ کراچی کا مینڈیٹ تسلیم کرلیا گیا ہے،میں ایم کیوایم کا نہیں کراچی کا میئر ہوں۔

کراچی اب جیل سے چلے گا ،وسیم اختر جیل سے آئے تو میئر نہیں تھے، میئر بنے اور پھر جیل چلے گئے،نو منتخب میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ویڈیو لنک کے ذریعے جیل سے کراچی کے بلدیاتی معاملات چلاؤں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے کہوں گا کہ جیل میں میرا دفتر قائم کیا جائے، ایسا ہونا چاہیے کہ کراچی کے عوام اپنے مسائل لے کر مجھ تک پہنچ سکیں۔

سینٹرل جیل سے میئر کے انتخاب کے سلسلے میں آئے ہوئے وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ تلخیوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتا، جوماضی میں ہوا اسے بھول جائیں،آگے چلتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر کام کریں گے، وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کرتا ہوں ہماری سربراہی کریں، ان سے یہ بھی درخواست ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیں، سندھ کے چیف ایگزیکٹو سے امید ہے کہ وہ ہمیں اپنی سربراہی میں آگے لیکر چلیں گے۔

انہوں نے ڈی جی رینجرز سے مخاطب ہو کر کہا کہ جنرل بلال صاحب! ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، ملکرکام کرنا چاہتے ہیں، ڈی جی رینجرز سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں ملکراس ملک کے لیے کام کرنا ہے، رینجرز جانوں کی قربانیاں دے رہی ہے تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو۔

وسیم اختر نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کراچی کا ہے، ہم متحد ہوں گے تو مسائل حل ہوں گے، اگر ہمیں لڑوایا گیا تو کراچی ترقی نہیں کرسکے گا، کراچی کے ایسے مسائل بھی ہیں جنہیں صرف ہم جانتے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ کیسے مسائل حل ہونے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ ہم سے فائدہ اٹھائیں، مجھے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کی رہنمائی چاہیے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا، بہت لڑائیاں ہوگئیں، بہت خون خرابا ہوگیا، ہم یہ سب ختم کرنا چاہتے ہیں، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم پاکستان کے خلاف بات کریں، عمران اسماعیل سے بات ہوگئی، جماعت اسلامی اور اے این پی کے دفاتر بھی جاؤں گا۔

وسیم اخترنے کہا کہ جو مقدمات مجھ پر ہیں، وہ تمام سیاسی ہیں، مجھ پر قائم مقدمات کا جواب وزیراعلیٰ سندھ سے لینا چاہتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کا کہنا ہے سندھ میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، میں کہتا ہوں کہ میں سندھ میں سیاسی قیدی ہوں، رؤف صدیقی بھی سیاسی قیدی ہیں، مجھ پر قائم تمام مقدمات جھوٹے اور قابل ضمانت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بند کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ کیا 12مئی کا مسئلہ حل ہوجائے گا؟ مرد کے بچے ہو تو 12مئی کا مقدمہ آرٹیکل 6 کے تحت پرویز مشرف پر چلا کر دکھاؤ،سینٹرل جیل میں ایک دفتر دیا جائے، کوئی ایسی ترمیم کی جائے جس سے عوام مجھ تک پہنچ سکیں۔

مزید خبریں :