پاکستان
25 اگست ، 2016

کراچی میں پانی کی مساوی تقسیم کا کوئی نظام نہیں ، سپریم کورٹ

کراچی میں پانی کی مساوی تقسیم کا کوئی نظام نہیں ، سپریم کورٹ

جواد شعیب....سپریم کورٹ نے کراچی میں پانی کی مساوی تقسیم کا کوئی مناسب نظام نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سارے کراچی کو وال مینز کے سہارے چھوڑدیا گیا ہے جس سے پانی کی فراہمی کا نظام تباہ ہو گیا ہے ۔ کراچی میں پانی کی مساوی تقسیم کا کوئی نظام نہیں، والو مین اپنی مرضی سےعلاقوں کو پانی فراہم کرتے ہیں جبکہ واٹر بورڈ ،مافیاز کی سرپرستی کرتا ہے۔

عدالت نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ کراچی رجسٹر ی میں جاری مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے ۔ سماعت کے دوران غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے حوالے سے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فریدکی جانب سےعدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہر سے غیرقانونی ہائیڈرینٹس ختم کردیئے گئے ہیں اور اس وقت صرف تیرہ ہائیڈرنٹس کام کررہے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ غلط ہوئی تو براہ راست ایکشن لیں گے۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس خلجی عارف حسین شامل ہیں۔

جسٹس امیرہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ واٹر بورڈ مافیاز کی سرپرستی کرتا ہے، انجنئیر زاور دوسرے عملے کو بھی حصہ جاتا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ شہر میں کتنے واٹر ٹینکرز موجود ہیں ۔

اس پر ایم ڈی نے بتایا کہ کراچی میں دس ہزار واٹر ٹینکرز کام کررہے ہیں۔عدالت نے کہا کہ تیرہ ہائیڈرنٹس سے دس ہزار ٹینکرز کوپانی نہیں مل سکتا۔ ہائیڈرنٹس اس سے زیادہ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ سیشن ججوں سے معائنہ کرائیں گے ، آپ کی رپورٹ غلط ہوئی تو براہ راست ایکشن لیں گے ۔ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ ہائیڈرنٹس کے خاتمے سے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہاں مثبت یہ کہ ایک ہزار روپے کا ٹینکر ڈھائی ہزار روپے کا ہوگیا۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے بھی دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نل کا پانی پی کر بڑے ہوگئے ، اب غریب آدمی بھی منرل واٹر خریدنے پر مجبور ہے۔ شہری پانی کیلئے ترس رہے ہیں، انہیں بنیادی حقوق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔پانی کی منصفانہ فراہمی تقسیم کیلئے میٹرز لگ جاتے تو 80 فیصد مسئلہ حل ہوجاتا۔

ایم ڈی نے جواب دیا کہ بیس میٹرز لگادیئے گئے، 121میٹرز لگنا باقی ہیں لیکن عدالت نے کہا کہ کراچی میں ہانی کی قلت بد انتظامی کے سوا کچھ نہیں۔

ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کو 550 ملین گیلن پانی ملتا ہے تاہم جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح ایک شہری کو اٹھارہ گیلن پانی ملنا چاہیے جو اس کے لیے کافی ہے۔نظام نہیں چلا سکتے تو ٹھیکے پر دے دیں ، سب صحیح ہوجائے گا۔

سپریم کورٹ نے ہائیڈرنٹس کے حوالے سے عدالت عالیہ میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔مقدمات میں واٹر بورڈ نے جو بیانات دیئے اس کی بھی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں ۔

 

 

مزید خبریں :