پاکستان
27 اگست ، 2016

دفاتر مسمار کرنے سے بانی متحدہ کیلئے ہمدردیاں پیدا ہوں گی، مصطفیٰ کمال

دفاتر مسمار کرنے سے بانی متحدہ کیلئے ہمدردیاں پیدا ہوں گی، مصطفیٰ کمال

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ فاروق ستار لہولہان مہاجر قوم کو مزید زخمی کرنا چاہتے ہیں،الطاف حسین اور فاروق ستار ایک ہی ہیں، مہاجر قوم کو پہلے ایم کیوایم کے بانی نے بے وقوف بنایا اب فاروق ستار بنارہے ہیں،دفاتر مسمار کرنے سے بانی متحدہ کیلئے ہمدردیاں پیدا ہوں گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم مہاجر قوم کے خود ساختہ قائد ہیں، انہوں نےاسی حیثیت سے تقریر کی،انہوں نے 30 سال میں اس قوم کوزخمی کردیا ہے، بانی متحدہ کی وجہ سے قوم کی بیٹیاں عدالت میں خوار ہورہی ہیں، جومائیں اور بیٹیاں سبزی لینے نہیں نکلتی تھیں، آج عدالت میں پیش ہورہی ہیں، مہاجر قوم ایم کیو ایم کے بانی کو اپنا رہنما نہیں سمجھتی، یہ قوم بہت مایوس ہے انہیں گلے لگانے کی ضرورت ہے۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہمیں کسی کا دفتر گرنے پر کوئی خوشی نہیں، دیواریں اور تصویریں گرانے سے پھر ان کے لیے ہمدردیاں پیدا ہوں گی، کیا دفاتر کی دیواروں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے ہیں۔

پاک سرزمین پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف ناکافی اقدامات کئے ہیں، حکومت بتائے کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف کیا اقدام کیا گیا، ان کے خلاف برطانیہ کوئی کردار ادا نہیں کرے گا، آپ دنیا بھر کو ثبوت دیتے رہیں کچھ نہیں ہوگا کیونکہ پاکستان کے لیے نقصان دہ دوسروں کے لیے فائدہ مند ہے،حکومت پاکستان کے اندر سے بھی متحدہ قائد کے خلاف کارروائی کرے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیوایم کے لوگ آج بھی الطاف حسین کوخوش کر رہے ہیں، ایم کیو ایم ابھی سے نہیں ابتدا سے ہی پاکستان کی ہی تنظیم ہے، ایم کیوایم پاکستان کہہ کر لوگوں کے دماغوں کو منتشر نہ کیا جائے، بانی ایم کیوایم کوپارٹی سےالگ کرنےکی باتیں کی جارہی ہیں لیکن ایم کیوایم کے بانی ایم کیو ایم پاکستان سے الگ نہیں ہیں، کیا انہیں بانی بنانے سے مسئلہ حل ہوجائے گا، فاروق ستار سےگزارش ہے کہ وہ مہاجر قوم کو سچ بتائیں، فاروق ستار اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتائیں کہ کیا وہ ’را‘ سے متعلق دستاویزات سے آگاہ نہیں۔

پاک سرزمین پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت صرف ایم کیو ایم کے دفاتر نہ گرائے بلکہ مہاجروں کے زخموں پر بھی مرہم رکھے، اردو بولنے والوں کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے مسائل حل کئے جائیں، گزشتہ 30 برسوں میں سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بھی سرکاری یونیورسٹی نہیں بنی، آج بھی شہرمیں روزگار،پانی،سیوریج کےمسائل جوں کےتوں ہیں، یہاں گرمیوں میں بجلی اور سردیوں میں گیس نہیں ہوتی، اس شہر کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں، مہاجر قوم کے لیے تعلیمی ادارے بنائے جائیں اور انہیں طاقت دیں، انہوں نے نوجوانوں کی اتنی ذہنی تربیت کردی ہے کہ وہ خود ایم کیو ایم سے منسوب چیزیں گرائیں گے۔

مزید خبریں :