پاکستان
31 اگست ، 2016

 بلوچستان سے مسخ شدہ لاشیں ملنے پر ایف سی حکام سے تفصیلات طلب

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے بلوچستان سےمسخ شدہ لاشیں ملنے کے معاملے پر ایف سی حکام سےتفصیلات طلب کرلیں، کمیٹی نے سندھ رینجرز حکام کے کمیٹی میں پیش نہ ہونےپر وفاقی وزیرداخلہ کوخط لکھنے کافیصلہ کرلیا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اینڈ کرائمز بلوچستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میںتفصیلات پیش کیں کہ گزشتہ دو سال میں بلوچستان میں کُل 1040 افراد مارے گئے، ٹارگٹ کلنگ میں 153 افراد جان سے گئے، 52 افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملیں جن کا کوئی وارث سامنے نہیں آیا، 764 افراد قتل ہوئے،49 افراد فرقہ واریت کی بنا پرمارے گئے، لواحقین ایف آئی آر تک درج نہیں کراتے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کی گئیں مگر ان افراد کے قتل میں سیکیورٹی اداروں کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے، ملا اخترمنصور کی ہلاکت بھی پولیس کے زیر کنٹرول علاقے میں نہیں ہوئی۔

ممبر کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس پر کوئی ادارہ دباؤڈالتا ہے،کمیٹی نے بلوچستان کے بی ایریاز سے متعلق تفصیلات جاننے کے لیے ایف سی حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔

کمیٹی نے 6 ہزار افراد کی حراست و رہائی اور آفتاب احمد کی ہلاکت سے متعلق سندھ رینجرز کی مسلسل غیر حاضری پر وفاقی وزیر داخلہ کو خط لکنے کا فیصلہ کیا۔

نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی میں 60 افراد کے ماورائے عدالت قتل سے متعلق ڈی جی رینجرز اور چیف سیکریٹری سندھ سے تفصیلات طلب کی ہیں۔

 

مزید خبریں :