پاکستان
26 ستمبر ، 2016

اسلام آباد ہائیکورٹ کی تمام خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ کی تمام خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم قرار

 

سپریم کورٹ نےاسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم قرار دیتے ہوئے ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار سمیت فارغ کیے گئے 70 سے زائد ملازمین کی خالی آسامیوں پر این ٹی ایس سسٹم کے تحت 45 دنوں میں بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا جو سماعت مکمل ہونے پر اس سال مئی میں محفوظ کیا گیا تھا۔

51 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اورایڈمنسٹریشن کمیٹی نے آئین اور قواعد کے خلاف تقرریاں کیں، اسلام آباد ہائیکورٹ جان بوجھ کر منظور نظر افراد کو نوازے گی توعدل کا ادارہ داغدار ہوگا اورمیرٹ کی پامالی دیکھ کر عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی میرٹ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، بھرتی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور میرٹ کو مدنظر رکھا جائے، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے فیصلے کی نقل بذریعہ فیکس رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں2011 سے 2013 کے دوران 74 بھرتیوں کو خلاف میرٹ قرار دیا تھا جن میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے بھائی ادریس کاسی بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں :