بلاگ
27 ستمبر ، 2016

 کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے اور بھارتی نفسیاتی جنگ

  کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے اور بھارتی نفسیاتی جنگ

مقبوضہ جموں و کشمیر کی وادیاں پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج رہی ہیں اور بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر تاریخ کا بدترین تشدر کر رہی ہے اور پاکستان زندہ باد کہنے والی معصوم آوازوں کو نفرت میں بجھے ہوئے نیزوں اور گولیوں کی بوچھاڑ میں ختم کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ کشمیر کی سرزمین اب پاکستان کا حصہ بننے کے لیے بےچین ہے اور بے صبر ہو رہی ہے۔

چند دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ بہت دیکھا جا رہا تھا جس میں کشمیری خواتین کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے پرچم اٹھائے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہی تھی، میں نے اس کلپ کو اپنے گروپ میں شیئر کر دیا، کچھ دیر بعد ہی ہمارے برطانیہ کے ایک معروف روزنامے سے تعلق رکھنے والے صحافی دوست نے کمنٹ کیا کہ زابر صاحب! جس وقت یہ خواتین نعرے لگا رہی تھیں میں بھی وہاں موجود تھا اور آج مقبوضہ وادی کا ہر بچہ جوان اور بزرگ اپنے گھروں کی خواتین سمیت بھارت سے آزادی کے لیے سڑکوں پر آ چکا ہے اور بھارت اپنے پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کے روایتی ہتھکنڈوں کو استعمال کر رہا ہے، اڑی کا واقعہ بھی اسی حکمت عملی کا شاخسانہ ہے، یہ پروپیگنڈا سائنس کی پاپولر حکمت عملی ہے جس کا استعمال ہٹلر کے دست راست ڈاکٹر گوئیبلز نے بھی کیا اور اسرائیل کافی عرصے سے کر رہا ہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور کور کمانڈرز نے بھی اپنے حالیہ اجلاسوں میں اس پر غور کیا ہے، اس صورتحال میں ہمارے میڈیا کو بہت ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنے کے ضرورت ہے، نفسیاتی جنگ کا ایک سب سے اہمُ ہتھیار پروپیگنڈا ہے، اس کے علاوہ اشتہار بازی اور افواہوں کو بھی انتہا ئی سائنٹیفک انداز میں بروئے کار لایا جاتا ہے، خاص طور پر پروپیگنڈے کو بطور ایک مقصد استعمال کیا جاتا ہے اور یہی بھارت کر رہا ہے، اس کے اہداف بڑے واضح ہیں اور ہم اس کا مؤثر تدارک کرنے میں نا کام رہے ہیں۔

موجودہ دور ابلاغ عامہ کا ہے اور اس کے تصورات اس تیزی سے بدل رہے ہیں کہ 20سال پہلے کے ذرائع ابلاغ کا تصور بھی اب عجیب سا لگتا ہے، بے شمار ٹیلی ویژن چینلز، لاتعداد ریڈیو اسٹیشنز، انٹرنیٹ کا اب ایک ہتھیلی میں سما جانا اور ہر دن ایک نئی سائنسی ایجاد، پوری دنیا گویا جام جم کی صورت میں اب ہر گھر میں بلکہ ہر کمرے میں تقریباً ہر فرد کے ہاتھ میں سما گئی ہے۔

ابلاغ عامہ کے ماہرین اب ہر حکومت، ادارے اور محکمے کی ضرورت بن چکے ہیں، ابلاغ عامہ کے ماہرین کی ضرورت صرف پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا کو ہی نہیں ہے بلکہ مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم بھی ان کے مشوروں پر عمل کرنا ضروری خیال کرتے ہیں، رائے عامہ معاشرے میں کیا کردار ادا کرتی ہے، دنیا کا ہر بااثر اور اہم شخص تو ایک طرف رہا، اب عام آدمی بھی اس کی اہمیت سے آگاہ ہو چکا ہے۔

ابلاغ عامہ کے یہ ماہرین رائے عامہ ہموار کرتے ہیں، رائے عامہ کے رہنما تیار کرتے ہیں اور پروپیگنڈے کی مختلف تیکنیکوں کی مدد سے بڑی مضبوط اور مستحکم حکومتوں کو اُڑا کر رکھ دیتے ہیں، ابلاغ عامہ کا دائرہ کار اب بہت وسیع ہو چکا ہے، ماضی کے تصورات دھندلا رہے ہیں لیکن ہم بحیثیت ایک قوم کے ابھی بہت پیچھے ہیں۔

مغربی میڈیا کی تو بات ہی چھوڑیں ہم اپنے ازلی دشمن بھارت کے پروپیگنڈےکا مؤثر توڑ کرنے میں ناکام رہے ہیں، بھارت نے اپنی فلموں اور بعدازیں ڈراموں کی مدد سے ہمارے معاشرے کا چلن ہی بدل کر رکھ دیا، بھارت نےپاکستان کے خلاف مسلم تاریخ کے خلاف عملاً پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے، اُس نے تیکنیکی اور فنی لحاظ سے اپنی فوج کا مورال بلند کرنے کے لیے فلمیں بنائیں جن میں پاکستانی فوج کو کم ہمت اور اپنی بھگوڑا فوج کو بہادر دکھانے کی کوشش کی گئی۔

ایسی فلموں پر پاکستان میں پابندی ہونی چاہیے کیونکہ یہ پروپیگنڈے پر مبنی ہیں، موجودہ دور پروپیگنڈے کے عروج کا دور ہے، ہر طرف پروپیگنڈا چل رہا ہے، ہمارے اوپر چاروں طرف سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ پروپیگنڈے کی برسات ہو رہی ہے، آج دنیا جہاں کے ذرائع ابلاغ سے ہر ملک امن کی حالت میں بھی اندرون ملک اور کسی نہ کسی سطح پر بیرون ملک پروپیگنڈے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، اسی لئے مسلح جنگ کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں پروپیگنڈے کے ذریعے بھی تباہی پھیلائی جا رہی ہے۔

دنیا جہاں میں امریکی پروپیگنڈا اپنے عروج پر ہے، عراق جنگ اور بعد میں افغان جنگ میں بھی اعلیٰ پیمانے پر پروپیگنڈے کا استعمال کیا گیا، ہمارے میڈیا کو اب ایک مؤثر جوابی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جو بھارتی ڈراموں اور فلموں کی نمائش کی بجائے اس ثقافتی یلغار کا مؤثر توڑ کر سکے، اس مرتبہ عید پر بھارتی فلموں کی بجائے ملکی فلموں کی نمائش خوش آئند ہے۔