بلاگ
22 فروری ، 2017

مزید سخت فیصلےکرنے ہونگے

مزید سخت فیصلےکرنے ہونگے

 

و ہ صبح ہی سے بہت خوش تھی کیو ں کہ اُس کی ایک ماہ کے بعد شادی تھی اور اس نے شام کو شاپنگ کے لیے اپنے بھائی کے ساتھ جانا تھامگر یہ ہو نہ سکا کیونکہ قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

وہ تیرہ فروری کا دن تھاجب پنجاب اسمبلی کی عمارت کے سامنے واقع مال روڈ پر دوا ساز اور دوا فروش احتجاج کے لیے جمع تھے۔ یہ احتجاج صبح شروع ہوا اور موت اِن مظاہرین کو پنجا ب اسمبلی کے سامنے لے آئی۔

پھر سورج ڈھلتے ہی ایک خُوں ریز واقعہ ہوا اوردرجنوں افراد زخمی اورکئی زندگیوں کا آفتاب گل ہوگیا۔

ابھی زندہ دلانِ شہر سنبھل ہی رہا تھا کہ15 فروری کی دوپہرپشاور میں خودکش حملہ ہوگیا جس میں 8 افراد شہیدہوگئے۔

بات صرف یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ16 فروری کی شام صوبہ سندھ کے شہر سہون شریف میں واقع حضرت لعل شہباز قلندرکے مزار میں سالانہ عُرس کےموقع پر جب دھمال ڈالا جا رہا تھاتب دشمن مزار کے گولڈن گیٹ سےاندر داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔اس واقعے میں 90افراد جاں کی بازی ہار گئے اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔

مزارات میں یہ کوئی پہلی نویت کا واقعہ نہیں تھا اِ س سے پہلے سید عبداللہ شاہ غازی کا مزار، داتا دربار اور شاہ نورانی کا مزاربھی نشانہ رہ چکا ہے۔

ملک دشمن عناصر نے یہیں بس نہیں کیا بلکہ21فروری کو چارسدہ کی کچہری میں خود کش حملہ کر ڈالا جس کے نتیجے میں تقریباً10افراد ہلاک ہوگئے ۔

ہمت اور بہادری کا عملی نمونہ پیش کرتے ہوئےپولیس اہلکار نے 2 خودکش بمبار مار ڈالے۔

اللہ کرے کہ آئے دن ہونے والے ان حملوں کا یہ سلسلہ ہمیشہ کے لئے یہیں رک جائے اور ملک امن و امان کا گہوارا بن جائے تاہم کامیابی کے لئے ہمارے محافظوں کو مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے ۔

پہلے سوچ یہ تھی کہ’ دشمن کے بچوں کو  پڑھایا جائے‘ تو معاملہ حل ہوجائے گا لیکن واقعات کا تقاضہ یہ ہے کہ اب ان کے خلاف مزید سخت انتظامات کرنا ہوں گے ۔ ملک میں آنے اور جانے والوں کا حساب رکھنا ہوگا۔

آرمی پبلک اسکول سے لیکراب تک کے تمام واقعات کو فراموش کرنا ہمارے لیے کٹھن ہوگااب حالات کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم اپنی پالیسی پر پھر سے نظر ثانی کریں۔