بلاگ
28 فروری ، 2017

’رنگون ‘ کو ’ڈبہ فلم ‘ قرار دینا زیادتی ہے

’رنگون ‘ کو ’ڈبہ فلم ‘ قرار دینا زیادتی ہے

 

اےعلی ، کراچی
ایک ، روز قبل جیو بلاگ میں بھارتی فلم رنگون کے حوالے سے ایک تحریر پڑھنے کا موقع ملا۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ’وشال بھردواج ‘کی فلم ’رنگون ‘کو’ ڈبہ‘ اور سال کی سب سے’ بڑی فلاپ‘ قرار دینا درست نہیں۔یہ صحیح ہے کہ فلم کا بجٹ بڑا ہے،اس کی آمدنی فلم سازوں کی امیدوں سے کم رہی لیکن کیا اس فلم کی موسیقی ،کہانی ، اداکاری، کردار ، منظرکشی ،مکالمے اور سحرانگیزی کسی طرح کم ہے ؟

ابتدائی تمہید کے بعد کہاجا سکتا ہے کہ تحقیق ،تجزیہ اور تنقید میں پہلی کے بجائے باقی دو چیزیں اب عوام میں مقبول ہیں،خواص میں تجزیہ بلکہ خام تجزیہ اور عوام اور خواص میں تنقیدنے اپنی جگہ بنالی ہے، اس کی وجوہات میں شاید اصولوں سے صرف نظر ، ’ظاہر کی آنکھ‘ سے نظارہ کرنے اور شعبہ جاتی ماہرین کی رائے سے اعراض برتنے کی عادت شامل حال ہے، آپ خود ہی سوچیں ،اگر ایسا نہ ہوتا تو تجزئیے اور تنقید میں اتنی قطعیت ہرگز نہ ہوتی ،جتنی کےاب برتی جارہی ہے۔

ہمارا خیال ہے فلم ’رنگون ‘ دیکھتے ہوئے کسی کو بھی یہ محسوس نہیں ہوگا کہ یہ ایک معیاری فلم نہیں ہے جس میں عالمی جنگ دوئم کے ادوار کو بہت اچھے طریقے سے فلمایا گیا ہے۔کرداروں نے بہت اچھی پرفارمنس دی ہے، موسیقی کو اس دور کو مدنظر رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے ۔خاص طور پر گانوں میں استعمال ہونے والے الفاظ بھی ایسے ہی رکھے گئے جو اس دور میں زبان زدعام رہے ہوں گے ، اس حوالے سے شاعر اور گلوکاروں کو نہ سراہنا قرین انصاف نہیں۔

بھارتی فلمی تنقید نگاروں نے فلم کو اچھی قرار دیا ،بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے فلم ریویو میں ’رنگون‘ کے مکالمے ،ہدایت کاری اور منظر کشی کو بہترین قرار دیتے ہوئے 5میں سے ساڑھے تین یا اس سے زائد اسٹارز دئیے ہیںجبکہ کہانی اور موسیقی کو بھی معیار ی قرار دیا ہے۔فلم میں شاہد کپور ،کنگنا راناوٹ اور سیف علی خان کے ساتھ دیگر خاص طور پر غیر ملکی اداکاروں کی پرفارمنس قابل دید ہے۔

اس بات کو ہر گز نظر اندا ز نہیں کیا جاتا کہ ’رنگون ‘فلم بینوں کو درکار تمام لوازات سے بھرپور ہے۔اس کی باکس آفس کارکردگی اور آمدنی تھوڑی ہے لیکن اس میں وقت کے ساتھ بہتری آرہی ہےاور آئندہ دنوں میں اس کی آمدنی مزید بڑھنے کی امید بھی کی جارہی ہے۔ اگر آمدنی ہی کو مدنظر رکھا جائے گا تو پھر کہا جاسکتا ہے کہ رواں برس کی معیار ی فلم ’جولی ایل ایل بی ٹو ‘یا ’قابل‘ نہیں بلکہ’ رئیس ‘ہی قرار پائے گی ۔