خصوصی رپورٹس
22 مارچ ، 2017

ورلڈ کپ 92کی یادیں : ڈک ورتھ لوئس میتھڈ ،کالا قانون

ورلڈ کپ 92کی یادیں : ڈک ورتھ لوئس میتھڈ ،کالا قانون

یکم مارچ کو پاکستان ٹیم کو انگلینڈ کا سامنا کرنا تھا ۔انگلینڈ جو نہ صرف ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم تھی بلکہ اس کے پاس سب سے زیادہ تجربے کار اور منجھے ہوئے کھلاڑی تھےجس میں کپتان گراہم گوچ ،این بوتھم،ایلن لیمب ،گریہم ہک ،ایلک اسٹورٹ ،روبن اسمتھ اور نیل فیور برادر شامل تھے۔ ان کھلاڑیوں کی موجودگی میں انگلینڈ کو شکست دینا تو دور ان سے اچھا مقابلہ کرنا بھی چیلنج سمجھا جاتا تھا ۔

اس روز ایڈیلیڈ میں موسم ابرآلود تھا، وکٹ بھی سیمرز کو مدد کررہی تھی۔پاکستان کی جانب سے میچ میں کپتانی کی فرائض ایک بار پھر جاوید میانداد نے انجام دیئے جو بدقسمتی سے ٹاس بھی ہار گئے۔انگلش پیسرز پرنگل ،ڈیفریٹس ،اسمال اور بوتھم نے پاکستان کی پوری ٹیم کو محض 74 رنز پر ہی پویلین بھیج دیا۔مضبوط انگلش بولنگ لائن کے خلاف پاکستانی بیٹنگ ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔75 رنز کا ہدف انگلینڈ کے بیٹسمینوں کے لئے بچوں کا کھیل تھالیکن کرکٹ کو فنی گیم بھی کہا جاتا ہے ۔

کبھی کبھی یہ کھیل ایسے رنگ دکھاتا ہے کہ سب حیران رہ جاتے ہیں ۔ یہ وہ وقت تھا جب کرکٹ کے قوانین بھی مختلف تھے اس وقت بارش کے وقت ڈک ورتھ لوئس میتھڈ رائج نہیں ہوا تھا بلکہ ایک نیا قانون رائج کیا گیا تھا جسے بارش کا قانون کا نام دیا گیا تھا۔ اس قانون کو ’اندھا قانون ‘کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔

اس عجیب قانون کے تحت دوسری اننگز میں بارش ہوجانے کی صورت میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے لئے میچ جیتنا تقریبا ًنا ممکن ہوجاتا تھا۔اسی ایونٹ کے سیمی فائنل میں ایک موقع پر جنوبی افریقہ کو انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنے کے لئے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے۔سڈنی کرکٹ گراونڈ میں ہزاروں شائقین گزشتہ 21 سالوں سے کرکٹ سے دور جنوبی افریقہ کو میگا ایونٹ کے فائنل میں جاتے دیکھ رہے تھے۔

کرکٹ کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہونے والا تھا۔جنوبی افریقہ کے ڈریسنگ روم کا ماحول بھی پرجوش تھا۔ڈیود رچرڈ سن اور میک ملن جیسے ہارڈ ہٹرز کریز پر موجود تھے ۔انگلینڈ ٹیم اور اس کے فینز کو شکست یقینی نظر آرہی تھی۔انگلش کپتان گراہم کوچ کا چہرہ بھی اتر چکا تھا۔فیورٹ کہلائی جانے والی انگلش ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہورہی تھی ۔نہ جانے کہاں سے سڈنی کرکٹ گراونڈ میں بادل کا ایک ٹکڑا چند قطرے بہا گیا اور جنوبی افریقا کے ارمانوں پر پانی پھیر گیا۔

صرف دس منٹ کی بارش جنوبی افریقہ کی جیت کی امیدوں کو بھی بہا لے گئی۔دو اوورز کا کھیل ضائع ہوا اور اندھے قانون کی وجہ سے کوئی رن نہ کاٹا گیا۔ جنوبی افریقہ کو ایک بال پر 22 رنز کا ناممکن ہدف ملا اور وہ فائنل میں نہ پہنچ سکی۔

بارش کا یہ قانون ایڈیلیڈ میں پاکستان کی فیور میں گیا۔انگلینڈ کی اننگز میں متعدد بار میچ بارش کے باعث روکا گیا ایک موقع پر تو انگلینڈ کے لئے میچ جیتنا تو دور بچانا بھی مشکل ہوگیا تھا ۔۔ایلڈیلیڈ کی سیمنگ کنڈیشز میں انگلینڈ کی اننگز کے اوورز کٹتے گئے ، تیز بارش اور گرجتے بادل انگلش ڈریسنگ روم کو پریشان کرتے رہے ۔جیسے جیسے بارش بڑھتی گئی انگلینڈ کی اننگز کے اوورز گھٹتے گئے۔۔

جب بارش تھمی تو انگلینڈ کو نیا ہدف ملا ۔صرف 11 رنز کم ہوئے جبکہ 34 اوورز گھٹادئے گئے ۔۔۔یعنی انگلینڈ کو میچ جیتنے کے لئے 16 اوورز میں 64 رنز بنانا تھے۔جب بارش شروع ہوئی تو انگلینڈ نے آٹھ اوورز میں ایک وکٹ پر 24 رنز بنائے تھے اب اسے محض آٹھ اوور میں مزید 40 رنز درکار تھے ۔۔۔میچ کی صورت حال ایسی ہوگئی کہ اب انگلش ٹیم مزید بارش کی دعائیں مانگنے لگی اور باکستانی بولرز اتنے بے تاب تھے کہ گیلی آوٹ فیلڈ پر ہی گراونڈ میں داخل ہو نے تو تیار کھڑے تھے ۔

قسمت کی دیوی انگلینڈ پر مہربان ہوئی بارش مزید تیز ہوگئی،لہذا میچ منسوخ کرکے دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔ورلڈ کپ میں حاصل کئے جانے والا یہی ایک پوائنٹ پاکستان کو سیمی فائنل میں لے گیا ۔

 

مزید خبریں :