بلاگ
22 مارچ ، 2017

کعبہ کس منہ سے جائوگے ۔۔۔

کعبہ کس منہ سے جائوگے ۔۔۔

گزشتہ دو روز سےسوشل میڈیا میں ایک نئی بحث جاری ہے۔ ترکی کے نیوز کاسٹر کا خانہ کعبہ کے صحن میں لڑکی کو شادی کی پیشکش کر نا۔سعودی عرب کے سب سے بڑے انگریزی اخبار’عرب نیوز‘ سمیت متعدد اخبارات نے اس خبر کو نمایاں کرکے شائع کیا ہے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد موصوف کو سعودی شہریوں اور ترکی کے شہریوں کی جانب سے شدید تنقیدکانشانہ بنایاجارہا ہے۔

ترکی کے ٹور آپریٹر کو شک ہے کہ اس ویڈیو سے کہیں ترکی پر عمرے کی پابندی نہ لگ جائے ۔ان کا کہناہے کہ نوجوان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

خیر۔۔نوجوان نےجو کرنا تھا وہ تو کرہی لیا مگر ہمیشہ کی طرح میں اپنے قارئین سے سوال کروں گا کہ کیا ایسی مقدس جگہ پر ایسا کرنا ٹھیک تھا؟

آپ بھی شاید وہی سوچ رہے ہوں جس کا جواب شوشل میڈیا پر کسی نے دیا کہ ’’اِن کی قسمت اچھی تھی جو سعودی پولیس کی ان پر نظر نہیں پڑی ورنہ شادی سے پہلے ’طلاق‘ ہو جاتی‘‘

سوشل میڈیا پر لوگوں کا ملا جلا رد عمل سامنے آرہا ہے مگر زیادہ تر لوگ اس کے خلاف ہیں ۔

آج کل سیلفی کا دور عروج پر ہے،اکثر لوگ سیلفی بناتے وقت خطرات سے کھیل جاتے ہیں اور احترام تک بھول جاتے ہیں۔

ہم چاہے حج پر جائیں عمرہ کریں یا زیارت کو جائیں ہمیں اپنے مقدس مقامات کا احترام کرنا لازمی ہے۔ ہمیں ہر حال میں یہ سوچنا چاہئے کہ یہاں ہم جس مقصد کے لئے آئے ہیں وہی اصل مقصد حیات ہے۔