خصوصی رپورٹس
24 مارچ ، 2017

داعش کے حملے سے بچاؤ،عراقی شہری بچوں کو نشہ دینے پر مجبور

داعش کے حملے سے بچاؤ،عراقی شہری بچوں کو نشہ دینے پر مجبور

عراقی شہرموصل میں داعش کی جانب سے گھروں پر جاری بمباری نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر وں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

راستے میں کہیں ان کے بچوں کی رونے کی آوازیں سن کر عسکریت پسند حملہ نہ کردیں، یہ سوچ کر وہبچوں کو سکون آور ادویات دینے اور ان کے منہ ٹیپ سے بند کرنے پر مجبور ہیں۔

موصل میں بین الاقوامی عسکری اتحاد کے طیارےگھروں کو بم باری کے ذریعے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر رہے ہیں۔اب تک 230 گھروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

بین الاقوامی امدادی ایجنسی کی ایک کارکن کا کہنا ہے کہ عراقی خاندانوں کی اکثریت خواتین اور بچوں کے ہمراہ رات کے کسی پہر نکلتی ہے، اس امید کے ساتھ کہ شایدان کی اور ان کے بچوں کی جان بچ جائے۔ چلتے چلتے بچے تھک جاتے ہیں اور رونے لگتے ہیں۔بعض خاندان کے افراد اپنے بچوں کو نشہ آور ادویات دے دیتے ہیں یا ان کے منہ ٹیپ سے بند کر دیتے ہیں۔انہیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ دہشت گرد ان کے بچوں کی آوازوں کا تعاقب کر کے ان تک پہنچ جائیں اور انہیں قید کر دیں یا انہیں نہ مار دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نقل مکانی کر کے آنے والے ایسےمتعدد خاندان یہی کہانی سنا رہے ہیں۔ایک این جی او کی ترجمان کے مطابق جان بچا کر آنے والے شدید دباؤ، بھوک اور پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’ 27 افراد پر مشتمل خاندان میں شامل ایک نو عمرلڑکے نے مجھے بتایا کہ اس کے خاندان نےچھوٹے بچوں کو نشہ آور ادویات دیں تاکہ وہ راستے میں ہونے وا لی بمباری سے خوفزدہ نہ ہو جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ بے گھر عراقیوں نے امدادی کیمپوں میں جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔ جو لوگ ہمارے امدادی کیمپوں میں پہنچتے ہیں وہ صدمے کا شکار ہوتے ہیں ۔ ان کے بچوں پر خاموشی چھائی ہوتی ہے۔

انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو ہاتھ اور سرقلم ہوتے اور انہیں مرتے دیکھا ہے اس لیے ان کے لیے خصوصی طور پر ماہرین نفسیات کا عملہ بھی موجود ہے۔

عراقی فوج 19 فروری سے مغربی موصل کو آزاد کرانے کے لیے عسکری آپریشن کر رہی ہے جس میں اسے امریکا کے زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد کی بھرپور معاونت حاصل ہے۔وہاں پھنسے لاکھوں لوگوں کو خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان کی قلت کا سامنا ہے۔

 

 

 

مزید خبریں :