خصوصی رپورٹس
25 مارچ ، 2017

ورلڈ کپ 92 کی یادیں : پاکستان سیمی فائنل میں

ورلڈ کپ 92 کی یادیں : پاکستان سیمی فائنل میں

گو کہ جنوبی افریقہ سے شکست کے بعد پاکستان ٹیم ورلڈ کپ سے تقریبا باہر ہوچکی تھی لیکن 1992 ورلڈ کپ کی خوبصورتی یہ تھی کہ ایونٹ میں شریک نو ٹیموں کو ہر ٹیم سے میچ کھیلنا تھا ۔لیگ میچز کے اختتام پر پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ چار ٹیموں کو سیمی فائنل کھیلنا تھا۔

آسٹریلیا سے میچ سے قبل پاکستان ٹیم کے پانچ میچز میں صرف 3 پوائنٹس تھے اور وہ زمبابوے سے اوپر تھی لیکن یہاں سے شروع ہوا اگر مگر کا کھیل ،قسمت کا کھیل ، 1992 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نا قابل شکست تھی ،اس نے ہر ٹیم کو شکست دے رکھی تھی ۔ انگلینڈ نے بھی اب تک صرف ایک ہی پوائنٹ کھویا تھا کیونکہ پاکستان کے خلاف اس کا ایک میچ بارش کے باعث منسوخ ہوگیا تھا۔

یعنی صرف دو ٹیمیں ایسی تھیں جو سیمی فائنل کے لئے تقریباً جگہ پکی کرچکی تھیں جبکہ باقی ٹیموں میں سیمی فائنل کی رسا کشی جاری تھی البتہ جنوبی افریقہ ،ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا میں سے کوئی بھی دو ٹیمیں سیمی فائنل میں جاسکتی تھیں ۔11 مارچ 1992 کی صبح تک پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

پرتھ میں پاکستان نے آسٹریلیا کا سامنا کرنا تھا ۔آسٹریلوی ٹیم یوں تو ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں سے ایک تھی لیکن افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ اور پھر جنوبی افریقہ سے شکست کھاکر ٹیم کا مورال کافی ڈاؤن تھا لیکن پاکستان کو ہراکر وہ ٹورنامنٹ میں پھر سے اوپر آسکتی تھی۔

دوسری جانب یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ پاکستان ٹیم تبدیل ہوچکی ہے یہ وہ ٹیم نہیں جو تین دن قبل جنوبی افریقا سے ہاری تھی ۔اس ٹیم کا ہر رکن اب صرف جیتنے کے لئے میدان میں اتر رہا تھا ۔اس ٹیم میں اب نہ کوئی اختلاف تھا نہ ہی کسی کا کسی سے کوئی جھگڑا،نہ کسی کو انجری کی فکر تھی ۔نہ ہی کیریئر کی ۔ہر کھلاڑی جیت کے عزم کے ساتھ آسٹریلیا کا مقابلہ کرنا چاہتا تھا

عامر سہیل اور رمیز راجا نے اسٹارٹ لیا تو سب نے ایک نئی ٹیم دیکھی۔وسیم اکرم کا ردھم واپس آیا ۔عاقب جاوید بھی فارم میں آگئے مشتاق کی گگلیاں مخالف بیٹسمینوں کو سمجھ نہ آئیں ۔پاکستان نے میچ 48 رنز سے جیت کر پوائنٹس کی تعداد پانچ کی پھر اسی گراؤنڈ پر سری لنکا کو شکست دیکر پوائنٹس ٹیبل پر سات پوائنٹس حاصل کرلئےاور نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کا رخ کیا۔

کیوی ٹیم جو اب تک ایونٹ میں نا قابل شکست تھی اسے ہرانا سب سے بڑا چیلنج تھا ۔مشتاق احمد کی زبردست بولنگ اور رمیز راجا کے ناقاقبل شکست 119 رنز کی بدولت پاکستان ٹیم نے نیوزی لینڈ کو تو ہرادیا لیکن اسے سیمی فائنل میں پہنچنے کا ٹکٹ پھر نہ مل سکا۔

پاکستان کواسی دوپہر آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے میچ کا انتظار کرنا تھا ۔ویسٹ انڈیز جیت کی صورت میں سیمی فائنل میں پہنچنے والی چوتھی ٹیم بن جاتی لیکن آسٹریلیا نے اسے شکست دیکر ایونٹ سے باہر کردیا۔ دونوں ٹیموں نے آٹھ آٹھ پوائنٹس پر لیگ میچز کا اختتام کیا ۔

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف میچ منسوخ ہونے والا ایک پوائنٹ آخری چار ٹیموں میں لے آیا۔

 

مزید خبریں :