بلاگ
25 مارچ ، 2017

اس بار یومِ پاکستان نئے جوش و جذبے کیساتھ منایا گیا

اس بار یومِ پاکستان نئے جوش و جذبے کیساتھ منایا گیا

دانش امیر
ملک بھر میں 23مارچ کو نئے جوش و جذبے کے ساتھ یومِ پاکستان منایا گیا، حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے اس ضمن میں خصوصی تیاریاں کی گئیں۔

باوجود اس کے کہ ہر اہم قومی اور علاقائی معاملے پر سیاسی قیاد ت میں چپقلش جاری ہے، تاہم عوام نے متحد ہوکر ان تمام قوتوں کو جو استحکام کی دشمن ہیں یہ پیغام دیا کہ آج بھی جب کبھی انہیں متحد ہونے کی راہ دکھائی جائے گی تو وہ ہر قسم کے تعصب کو بھلا کر متحد اور منظم ہو جائیں گے اور اغیار کے ایجنڈے پر عمل پیرا افراد کے نعروں پر بالکل کان نہیں دھریں گے۔

کچھ سیاستدان بدعنوانی سے لے کر کھیل تک کے ہر موضوع پر رائے زنی کرنے کا شغل اختیار کیے ہوئے ہیں، تاہم مسائل اتنے بھی گمبھیر نہیں، ان تمام منفی قوتوں کے باوجود 23مارچ 2017ء کو پوری قوم نے شاندار طریقے سے یومِ پاکستان منایا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس بار ملک کی پوری سول و عسکری قیادت کے چند منٹ پر محیط پیغامات ریکارڈ کیے اور ان کی ویڈیوز جاری کیں، ایسا محسوس ہوا کہ ہم اپنے سنہری دور میں داخل ہورہے ہیں جہاں قیادت سے لے کر عام آدمی بھی بہترین مستقبل کیلئے پُرامید ہے۔

کچھ معاملات پر منفی سوچ کے حامل عناصر کی جانب سے قوم کو ابہام میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، تاہم میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ قائداعظم محمد علی جناح نے برصغیر میں مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھتے ہوئے علیحدہ ریاست کے قیام کو عمل میں لانے کے لیے جتنی تدابیر اختیار کیں وہ سب درست تھیں، اگر وہ کسی بھی مرحلے پر غلط ہوتے تو شاید پاکستان وجود میں ہی نہیں آتا۔

ہمارے کچھ نام نہاد خودساختہ دانشور اپنے آپ کو اتنا بڑا سمجھ بیٹھے ہیں کہ جناح صاحب کے اندازِ سیاست پر تنقیدکرنے سے بھی نہیں جھجکتے، ان کی خوداعتمادی کی انتہا یہ ہے کہ جس شخص نے ملک بنا کر دیا، اقوامِ عالم میں سر اٹھا کر جینا سکھایا، دنیا کی تاریخ میں پہلی نظریاتی ریاست قائم کی، غلامی سے نجات دلوا کر آزاد فضا میں سانس لینے کا لطف فراہم کیا، وہ اسی شخص کے نظریات، قول و افکار، پالیسیوں اور رہن سہن کو ہدفِ تنقید بناتے ہیں، ایسا کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

محمد علی جناح نے اس قوم کو پاکستان کا تحفہ دے کر اتنا بڑا احسان کیا ہے کہ یہاں پیدا ہونے والی نسلیں بھی ان کا قرض نہیں چکا سکیں گی، ہم کتنے ہی تعلیم یافتہ ہوجائیں مگر ہمیشہ قائداعظم محمد علی جناح کے بارے میں بہت سنبھل کر اور محتاط انداز میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔

قوم کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے دشمنوں سے خبردار رہے، نظریہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھنے اور اس بار ےمیں ابہام میں ڈالنے والے کو دشمن نمبر ون جانیں، ہمیں احسان مند ہونا چاہیے کہ قائد اعظم کی وجہ سے آج ایک علیحدہ اور آزاد ریاست میں جی رہے ہیں، احسان مند ہونا چاہیے پاکستان کی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کا جو ہمہ وقت نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی پاسبانی کررہے ہیں۔

وہ قوتیں جو پاکستان کو توڑ پھوڑ کر آزاد علاقے بنانا چاہتی ہیں سن لیں کہ پاکستان تاقیامت قائم رہنے کیلئے بنا ہے، ایک بار دشمن دراڑ ڈالنے میں کامیاب ضرور ہوا ہے، مگر اب کبھی اسے اس بات کا موقع تک نہیں ملے گا، پاکستان کے دشمنوں کو ہمیشہ انشاء اللہ شکست فاش ہوگی۔