پاکستان
27 مارچ ، 2017

فیس بک سے 85 فیصد گستاخانہ مواد ختم کردیا، سیکریٹری داخلہ

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترمیم پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ فیس بک سے 85 فیصد گستاخانہ مواد ختم کردیا، فیس بک بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیاپرگستاخانہ مواد کےخلاف کیس کی سماعت کی، سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ 3 ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں، 2 ملزمان براہ راست اس گھناؤنے کام میں ملوث ہیں۔

سیکریٹری داخلہ کا مزید کہناتھاکہ وزیرداخلہ کے ہمراہ 27 مسلم ممالک کے سفیروں کے سامنے یہ معاملہ رکھا، مسلم سفراء سے کہا فیس بک پر اس کام سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی، جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے، 85 فیصد مواد ختم کردیا گیا ہے، فیس بک بند کرنا مسئلے کا حل نہیں،دس سے پندرہ فیصد سے زیادہ مواد فیس بک پر نہیں رہا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی عدالت تفتیش میں مداخلت نہیں کرے گی،اگرسوشل میڈیا کے مالک پاکستان کیخلاف سوشل میڈیا پرجنگ شروع کردیں تب کیا کریں گے؟جس ملک میں یہ کام ہوا اس کے سفیر کو بلانے کی ہمت نہیں؟ سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ وشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے معاملہ اٹھایا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کدھر گئے آئی ٹی ایکسپرٹ احسن اقبال اور مذہبی امور کے وزیر؟ پوری حکومت نےچوہدری نثار پر ہر کام چھوڑا ہوا ہے، وزارت اطلاعات نے بہت اچھا کام کیا، آئی ٹی والے دونمبری کررہے ہیں، ہر ادارہ دلچسپی لے رہا ہے،عدالت کاروائی سے مطمئن ہے ۔

چیئرمین پی ٹی اے نےعدالت کو بتایا کہ 40 پیجز کیخلاف ایکشن لیا ہے، 25 لوگوں کی ٹیم ایسے مواد کی سرچ کررہی ہے،فیس بک نےغیرقانونی گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک گستاخانہ مواد کو مانتی ہی نہیں تھی مگر اب وہ ہٹا رہے ہیں، فیس بک کا ہماری بات ماننا بڑی کامیابی ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 31 مارچ تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :