پاکستان
27 مارچ ، 2017

نیب میں غیرقانونی بھرتی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

نیب میں غیرقانونی بھرتی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

قمبر زیدی،عبد القیوم صدیقی ...نیب میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،عدالت نے کل سماعت مکمل کرکے بدھ کو فیصلہ سنانے کا بھی کہہ دیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم پبلک سرونٹ ہیں، وزیراعظم کو بھی خلاف قانون بھرتیوں کا اختیار نہیں، وزیراعظم اور صدر کو قانون کے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے،کیا وزیراعظم کا حکم قانون سے بڑھ کر ہے؟

انہوں نے کہا کہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنے والا کیسے نیب میں بھرتی ہو سکتا ہے؟ ایسے لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کیوں نہیں کیا گیا؟ تعلیمی قابلیت پرپورے نہ اترنے والے 9افسران کو ریٹائر ہونے کی تجویز دیتے ہیں۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہنا تھا کہ نیب کی یہ حالت کم تعلیم یافتہ افسران کی وجہ سے ہے،اخباروں میں اشتہاردیا ہوتا تو آج قابل لوگ نیب میں نوکری کر رہے ہوتے، میرٹ اورپالیسیوں پرکوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی طور پر 629تقرریاں ہوئیں،ان میں سے48تقرریاں قواعد وضوابط کے مطابق نہیں ،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 101تقرریوں کو قواعدوضوابط کے خلاف قراردیاتھا،39کیسز میں غلط اشتہار دیا گیا، مطلوبہ اہلیت وقابلیت کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ڈیپٹوٹیشن پر 395میں سے 9افسران قواعد وضوابط کے برعکس تعنیات کیے گئے،2013ءتک 1ہزار719تقرریاں ہوئیں، ان میں 210قواعد کے برعکس تھیں، نیب کی ڈائریکٹرعالیہ رشید کو وزیراعظم کے حکم پرنیب میں لگایا گیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریما کس میں کہا کہ اگرکسی کی مہارت کھیل کے شعبے میں ہے تو اسے نیب میں افسر لگانے کا کیا جواز ہے؟ نیب کے9 تعلیمی قابلیت پرپورا نہ اترنے والے افسران کو ریٹائر ہونے کی تجویز دیتے ہیں، عدالت نے حکم دیا تو وہ افسران ریٹائرمنٹ کے فوائد سے محروم ہوجائیں گے، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

 

مزید خبریں :