خصوصی رپورٹس
01 اپریل ، 2017

پارا چنار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

پارا چنار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

کرم ایجنسی کاصدر مقام پاراچنار گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے جس کے باعث خوبصورت پہاڑوں اور چنار کے درختوں میںگھری یہ وادی ۔۔۔سوگ کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہے ۔ پارا چنار کی آبادی 50 ہزار پر مشتمل ہے اور یہاں مختلف قومیتوں و مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں ۔

یہ پشاور سے تقریباً 250 کلومیٹر دور ہے اور اپنے محل وقوع کے باعث اطراف کے قبائلی علاقوں کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ بھی ہے جبکہ اس کے مرکزی بازار قریبی اور دور دراز کے لوگوں کے لئے کافی کشش رکھتے ہیں

پارا چنار کی سرحد تین اطراف سے افغانستان سے ملتی ہے ۔ شمال میں صوبہ ننگر ہا ر اور تورا بورا کا پہاڑی سلسلہ ہے جبکہ مشرق میں پکتیا اور جنوب مشرق میں خوست ہے جس کے باعث ماضی میں یہ علاقہ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے کافی متاثر رہالیکن پاک فوج کی جانب سے کُرم اور اطراف کی ایجنسیوں میں آپریشن سے اس علاقے میں کافی حد تک امن بھی قائم ہواالبتہ گزشتہ کچھ عرصے سےملک میں امن وامان کی بہتر صورتحال اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کےلئے دہشت گردوں کی جانب سے پارا چنار کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ۔

حالیہ دہشت گردی کی واقعے میں شہر کے وسط میں قائم مرکزی امام بارگاہ کے خواتین کے گیٹ کو بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں نے دھماکے لئے ایسے وقت کا انتخاب کیا جب لوگ نماز جمعہ کی تیاری کررہے تھے ۔

 

عینی شاہدین کےمطابق دھماکے کے مقام کو نقشے کی مدد سے دیکھا جائے تو یہ امام بارگا ہ شہر کے وسط میں نور مارکیٹ میں واقع ہے اور اس مقام پر عام دنوں میں بھی خاصی گہما گہمی رہتی ہے ۔دھماکے کے مقام کے مشرق میں بس اڈا اور عید گا ہ مارکیٹ ہے جبکہ مغرب میں کینٹ کا علاقہ اور تقریباً 4 کلومیٹر دور پارا چنار ایئر پورٹ ہے۔

اکیس جنوری 2017کو موجودہ دھماکے کے مقام سے صرف 300 میٹر دور اسکول روڈ پر واقع سبزی منڈی کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا جس میں دو درجن سے زائد افراد شہید ہوئے تھے ۔

اس سے قبل 13 دسمبر 2015کو بھی عید گا ہ مارکیٹ کے نزدیک اتوار بازار میں دھماکا ہوا تھا جبکہ26 جولائی 2013 کو دو خودکش حملہ آوروں نے مرکزی بازار میں خود کودھماکے سے اُڑایا جس میں 60 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

سترہ فروری 2012کو مرکزی بازار میں لگنے والے جمعہ بازار میں خودکش دھماکا ہوا جس میں 28افراد جاں بحق اور 36سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ10ستمبر 2012 کو پاراچنار کے مرکزی بازار میں کار بم دھماکے میں 13افراد جاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔

فروری 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ نامزد آزاد امیدوار ریاض حسین کے الیکشن آفس کو خود کش کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھاجو اس حملے میں تو محفوظ رہے لیکن 9 جنوری 2013 کو پشاور میں دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے اور شہید کردیئے گئے۔

مزید خبریں :