بلاگ
03 اپریل ، 2017

سیکولر بھارت کا دہشت ناک چہرہ

سیکولر بھارت کا دہشت ناک چہرہ

پنڈت جواہر لعل نہرو کی بیٹی اور نام نہاد سیکولر بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اپنے تئیں جس نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبویا تھا، نریندر مودی نامی ایک دماغی مریض نے اسی نظریہ پاکستان کو برصغیر پاکستان و ہند کے مسلمانوں کے لیے دوبارہ نکال باہر کیا ہے اور یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور حضرت علامہ اقبال سمیت تحریک پاکستان کے تمام اکابرین کی سمت درست تھی اور مولانا ابوالکلام آزاد سمیت نظریہ پاکستان کی مخالفت کرنے والے زعما صحیح راستے پر نہیں تھے۔

بھارتی پروپیگنڈے کی ہاں میں ہاں ملانے والے چند ایک پاکستانی دانشوروں کو چھوڑ کر اکثریت اسی نظریے کو ہی پاکستان کے دفاع کا پہلا حصار سمجھتی ہے اور ہم کبھی بھی اندرا گاندھی کے اس دعوے سے متفق نہیں تھے، جیسے شیطان نہ ہوتا تو نیکی اور بدی کا تقابل مشکل ہوتا، مودی نے یہاں ان تمام بھارت نواز دانشوروں کے لیے شیطان والا کام ہی کیا ہے اور نام نہاد سیکولر بھارت کا دہشت ناک چہرہ نظریہ پاکستان کے مخالفین کے سامنے کر دیا ہے۔

گزشتہ ایک دو ہفتوں کی خبروں کا ہی جائزہ لیں تو ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کیا گزر رہی ہے، چند روز پہلے بھارتی ریاست گجرات میں گائے ذبح کرنے کی سزا 7برس سے بڑھا کر عمر قید کر دی گئی، وندے ماترم نہ پڑھنے پر 7مسلمان کونسلروں کو ہال سے نکال دیا گیا۔

بی جے پی کے ایک رکن نے ممبئی میں واقع جناح ہاؤس کو منہدم کرنے کا مطالبہ کر دیا، کپور تھلا کے ایک گاؤں سے ملنے والے غباروں کو پاکستانی جاسوس قرار دے دیا گیا، اس سے چند روز پہلے بھارتی میڈیا پر کبوتروں اور عقابوں پر پاکستانی جاسوس ہونے کا الزام لگتا رہا، اتر پردیش کے بعد جھاڑ کھنڈ میں بھی مذبح خانے بند کر دیے گئے، ایک رکن پارلیمنٹ نے دھمکی دی کہ جو وندے ماترم نہیں کہے گا اس کے ہاتھ پیر توڑ دیے جائیں گے اور جو لوگ گائے کو اپنی ماں تسلیم نہیں کرتے ان کو قتل کر دیا جائے گا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مینو سے گوشت کو نکال دیا گیا ہے، اتر پردیش کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی نے بھارتی مسلمانوں جینا دوبھر کر دیا ہے،گجرات کے حالیہ فسادات میں دو مسلمان شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں،مسلمان اپنی جانیں بچانے کے لیے علاقہ چھوڑ رہے ہیں، ہریانہ میں مسلمانوں کی 5سو دکانوں کو بند کر دیا گیا، تاریخی اہمیت کے شہر بریلی سے مسلمانوں کو الٹے پاؤں نکل جانے کا الٹی میٹم دے دیا گیا ہے۔

بی جے پی کے ممبر اسمبلی اور دیگر انتہا پسند ہندو رہنماؤں نے اپنے دستخطوں والے پوسٹر دیواروں پر لگوائے کہ مسلمان علاقہ فوری چھوڑ دیں، چندی گڑھ میں بھی مسلمانوں کے گھروں کے باہر نعرےبازی کی گئی اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، یہ ان چند واقعات کا مختصر سا جائزہ ہے جو ایک دو ہفتوں میں رپورٹ ہو سکےہیں۔

بھارتی معاشرے کے اخلاقی دیوالیہ پن پر تو بالی وڈ اداکار امیتابھ بچن بھی چیخ اٹھے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ملک کے دارالحکومت دہلی میں چلتی بس میں دن دیہاڑے لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا یا جاتا ہے، تازہ خبر ہے کہ اوباش نوجوانوں نے بھارتی اداکارہ و وزیر سمرتی ایرانی سے دست درازی کی، جس ملک کے دارالحکومت میں دن دیہاڑے ایک عام لڑکی محفوظ نہ ہو اس کے اندھیرے اور دیہی علاقوں میں کیا حال ہوتا ہو گا، اس کو سمجھنے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں، جس مہان دیش میں ان کی وزیر محفوظ نہ ہو ان کی اخلاقی پستی کا کیا کہیے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ننگ انسانیت بھارتی فوج نے کیا کیا مظالم نہیں ڈھائے ہوں گے، آج ہی کی خبر ہے کہ او آئی سی کے انسانی حقوق کے کمیشن کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرانے سے انکار کر دیا، بھئی کروائے تو کس منہ سے کروائے، اپنے کرتوتوں کا تو بھارتیوں کو بخوبی اندازا ہے، جنگی جنون میں مبتلا بھارت میں بھوک اتنی زیادہ ہے کہ ایک بھارتی جنرل نے کہا ہے کہ بھوک اور گندگی کا شکار فوجی مر رہے ہیں، ہر سال ڈھائی کروڑ بچیوں کو پیدائش سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، اسی لیے بھارت میں الٹرا ساؤنڈ کروانے پر پابندی ہے لیکن شرم ہے کہ مگر ان کو نہیں آتی۔

خدارا پاکستان کی حفاظت کریں اور چھوٹی چھوٹی بحثوں سے نکلیں اور اپنی سوچ میں وسعت پیدا کریں، وگرنہ تاریخ اپنا کڑوا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگایا کرتی،1492ء میں 8سو سال اسپین پر حکومت کرنے کے بعد بنو احمر کا آخری سلطان روتے ہوئے الحمرا کے محلات پر آخری نظر ڈال رہا تھا تو تاریخ اپنا اٹل اور بے رحمانہ فیصلہ سنا رہی تھی کہ آج کے بعد ان وادیوں میں اذانوں کی آوازیں نہیں آئیں گی اور مسلمان یا تو عیسائی ہو جائیں گے یا اپنا وطن چھوڑ دیں گے۔

میں تجھ کو بتاتا ہوں، تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول، طاؤس و رباب آخر

صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں