خصوصی رپورٹس
27 اپریل ، 2017

پاکستان میں آزادی صحافت کی صورتحال میں خوشگوار بہتری

پاکستان میں آزادی صحافت کی صورتحال میں خوشگوار بہتری

امریکا اور بھارت سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں جہاں آزادی صحافت زوال پذیر ہے، وہیں پاکستان نے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں8 درجہ ترقی کر لی۔ 180 ممالک پرمشتمل انڈیکس میںگو کہ پاکستان کا نمبر 139واں ہے لیکن2016ء کے بعد سے ملک میں آزادی صحافت کے حوالے سے خاصی بہتری آئی ہے۔

رپورٹرز ود آئوٹ بارڈر (آر ایس ایف) کی نئی رپورٹ کے مطابق بھارت کا تین درجے کمی کے ساتھ نمبر136 ہو گیا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان درجہ بندی میں147ویں نمبر پر رہا۔

آر ایس ایف رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جہاں صحافی بھی قابض فورسز کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کی کوریج دبانے کے لئے بھارتی حکومت کی کوششوں کو بھی نمایاں کیا گیا۔

رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستانی میڈیا ایشیا میں انتہائی آزاد تصور کیا جاتا ہےلیکن وہاں بھی وہ عسکریت پسند تنظیموں اور سرکاری ایجنسیوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں ، ہر سال ان پر جان لیوا حملے ہوتے ہیں تاہم گزشتہ چار سال کے عرصے میں ایسے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری حکام اور سیاسی جماعتیں بھی صحافیوں کو ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ2016ء جس کے تحت فوج، اسلام اور عدالتی نظام پر تنقید کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا، میڈیا نے اس کی مذمت کی ہے۔

آر ایس ایف رپورٹ میں آزادی صحافت کے حوالے سے امریکا کی بھی دو درجے کمی ہو گئی ہے، اس کا نمبر43واں ہے۔

آزادی صحافت کے حوالے سے سنگین صورتحال پر روس، بھارت اور چین سمیت72ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

انڈیکس میں ناروے نے اب چھ سال تک سرفہرست فن لینڈ کی جگہ لے لی جب کہ شمالی کوریا آزادی صحافت کی بدترین صورتحال کے ساتھ آخری نمبر پر ہے۔

مزید خبریں :