پاکستان
28 اپریل ، 2017

طیبہ تشدد کیس؛ والدین پھرمقدمے سے پیچھے ہٹ گئے

تشدد کا نشانہ بننے والی کم سن ملازمہ طیبہ کے والدین پھر ملزمان کےخلاف مقدمے سے پیچھے ہٹ گئے ۔ ملزم راجا خرم علی اور اہلیہ کےخلاف فرد جرم عائد ہونے سے پہلے صلح نامہ جمع کرادیا۔ دونوں پر تشدد کے الزام کو جھوٹ قرار دےدیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ مئی تک پولیس سے جواب طلب کرلیا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی۔ ملزم راجا خرم علی خان اور اہلیہ ماہین ظفر کو پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان کی نقول فراہم کیے جانے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کا مرحلہ آیا تو متاثرہ بچی طیبہ کے والدین کی جانب سے تیسرا بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا گیا ۔

اس سے قبل سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو مسترد کر چکی ہے۔ نئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کو راجا خرم کی کفالت میں دیا جنہوں نے 27 دسمبر کو بچی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی اور تھانے میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی۔

میں نے تحقیق کر لی ہے ، راجا خرم کے خلاف غلط اور بے بنیاد الزامات پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا۔

بیان حلفی کے مطابق میں راجہ خرم کو فی سبیل اللہ معاف کرتا ہوں اور انہیں مقدمہ سے بری کرنے پر کوئی اعتراض نہ ہے، بچی کے والدین کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے۔

عدالت نے درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

مزید خبریں :