پاکستان
05 مئی ، 2017

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی بنا دی

پاناما کیس میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیا ٹیم کے سربراہ ہوں گے، ٹیم آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور نیب کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی، جو 60روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔

حکمران خاندان کی لندن جائیداد کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے لارجر بنچ کے حکم پر عمل درآمد کرانا شروع کر دیا ، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لیے ناموں کی منظوری دے دی۔

جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں اسٹیٹ بینک کے گریڈ 21کے آفیسر عامر عزیز ،ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال رسول،نیب کے گریڈ 20کے آفیسر عرفان نعیم منگی،آئی ایس آئی کے بریگیڈئیر محمد نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس کے بریگیڈئیر کامران خورشید شامل ہیں،یہ ارکان اپنے متعلقہ محکموں سے اسٹاف خود منتخب کریں گے۔

جے آئی ٹی کا سیکریٹریٹ جوڈیشل اکیڈمی ایچ ایٹ میں ہوگا،وفاقی حکومت جے آئی ٹی کے اخراجات برداشت کرے گی جبکہ فنڈز جے آئی ٹی کے سربراہ کے اختیار میں ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کوفوری طور پر 2کروڑ روپے فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

جے آئی ٹی کوتفتیش سے متعلق نیب آرڈیننس، ایف آئی اےایکٹ 1975ء اور ضابطہ فوجداری 1898ءکے تحت تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔

ملک بھر کے تمام وفاقی اور صوبائی ادارے جے آئی ٹی کی معاونت کے پابند ہوں گے، اگر کوئی شخص جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے ، تفتیش میں شامل ہونے، تعاون کرنے، زبانی یا دستاویزی شہادت دینے سے انکار کرے گا تو جے آئی ٹی فوری طور پر یہ معاملہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں لائے گی تاکہ عدالت اس پر مناسب ایکشن لے سکے۔

عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ وہ جے آئی ٹی کے ارکان اور سیکریٹریٹ کی سیکیورٹی کے اقدامات کریں گے۔

جے آئی ٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے 20اپریل کے حکم کے مطابق اپنا کام فوری شروع کرے، ہر 15دن بعد رپورٹ عدالت کو بھجوائے اور حتمی رپورٹ 60 دن میں عدالت کو پیش کرے، مقدمے کی مزید سماعت 22مئی کو ہو گی۔

جے آئی ٹی کو جن سوالات کے جواب تلاش کرنے ہیں،سپریم کورٹ نے 20اپریل کے حکم میں شریف خاندان کے اثاثوں، لندن کی جائیدادوں اور کمپنیوں سے متعلق تفتیش کے لیے وہ سوالات بھی بتائے تھے۔

شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کےفیصلے میں سوالات اٹھائے گئے کہ گلف اسٹیل کیسے بنی اور کس طرح فروخت ہوئی؟ گلف اسٹیل فروخت ہوئی تو واجبات کیسے منتقل ہوئے؟ سرمایہ کیسے جدہ، لندن اور قطر پہنچا؟ کم عمر بیٹوں نے 90کی دہائی میں لندن میں فلیٹس کیسے خریدے؟ دوران سماعت اچانک قطری شہزادے کا خط آجانا حقیقت ہے یا فسانہ؟ قطریوں کے فلیٹس میں شیئرز کی شفافیت کیا ہے؟ نیلسن اور نیسکول کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں؟ ہل میٹل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ اور دیگر کمپنیز کیلئے سرمایہ کہاں سے آیا؟ حسن نواز نے کیسےان کمپنیز کو حاصل کیا؟ ان کمپنیز کو چلانے کیلئے اربوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آیا؟ حسن نواز نے میاں نواز شریف کو کہاں سے لاکھوں روپے تحفے میں دئیے؟ ان تمام سوالات کی روشنی میں تحقیقات بہت ضروری ہیں۔

مزید خبریں :