خصوصی رپورٹس
09 مئی ، 2017

ونڈسر پارک ٹیسٹ میچ: تاریخ رقم کرنے کا آخری موقع

ونڈسر پارک ٹیسٹ میچ: تاریخ رقم کرنے کا آخری موقع

برج ٹاؤن میں پاکستان کی شکست نے اگرچہ کرکٹ شائقین کو کافی مایوس کیا مگر کالی آندھی کو اس کی ہی سرزمین پر پہلی مرتبہ ہرانے کا ایک اور موقع ابھی پاکستانی ٹیم کے پاس موجود ہے۔

یہ موقع پاکستانی کرکٹ ٹیم کو تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں ڈومینیکا کے ونڈسر پارک میں ملے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہاں جیت مصباح الیون کو آسانی سے مل سکتی ہے؟

دریائے روسیوکے کنارے ونڈسر پارک کا افتتاح 2007ء میں ہوا اور اس میدان میں پہلا ٹیسٹ میچ جولائی 2011 ءمیں کھیلا گیا اور تب سے اب تک یہاں 4 ٹیسٹ میچز ہوچکے ہیں۔

اس دوران ویسٹ انڈین ٹیم کا مقابلہ انڈیا، آسٹریلیا اور زمبابوے سے ہوا، میزبان ٹیم نے ان میچز میں سے صرف ایک میں جیت حاصل کی، جو زمبابوے کے خلاف تھی جبکہ 2 مرتبہ شکست اس کا مقدر بنی اور انڈیا کے ساتھ ہونے والا ٹیسٹ میچ ڈرا ہوا۔

مزید تفصیلات میں جائیں تو ان چار ٹیسٹ میچزمیں 2 مرتبہ جیت اس ٹیم کو ملی جس نے پہلے بالنگ کی جبکہ ایک مرتبہ جیت پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے حصے میں آئی، لیکن ان تمام میچز میں ایک چیز جو سامنے آئی وہ پچ کا اسپنرز کے لیے مددگار ہونا تھا۔

ویسٹ انڈیز کے شین شیلنگ فورڈ نے 2 ٹیسٹ میچز میں یہاں 20 شکار کیے جبکہ آسٹریلیوی آف اسپنر نیتھن لائن نے 2 میچز میں 10 وکٹیں لیں۔

اعداد وشمار کے مطابق یہ وکٹ فاسٹ بالرز کے لیے بھی سازگار ثابت ہوتی رہی ہے اور فاسٹ بالر مچل اسٹارک یہاں کھیلے گئے 2 میچز میں 8 وکٹیں لے کر فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

ان کے علاوہ یہاں دویندرا بشو 2 میچز میں 8 وکٹیں، مارلن سیمیوئلز3 میچز میں 7 وکٹیں اور ہربھجن سنگھ ایک میچ میں 6 وکٹیں لے چکے ہیں جو کہ اس بات کی گواہی ہے کہ یہ پچ اسپنرز سے کافی محبت کرتی ہے۔

یقیناً یہ اعداد وشمار مصباح الحق کےلیے ایک اچھی خبر سے کم نہیں کیونکہ ان کے پاس یاسر شاہ ایک ایسا ہتھیار ہے، جو اس گراؤنڈ پر ویسٹ انڈین ٹیم کے لیے ایک بار پھر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

کرکٹ ماہرین کا خیال ہے کہ اس گراؤنڈ میں جیت کےلیے موسم کو جانچنا بہت ضروری ہے، ٹاس جیتنے کے بعد اگر موسم خشک ہو اور سورج سرپر ہو تو بیٹنگ کرنا چاہیے، لیکن اگر بادل ہوں اور ہوا میں نمی بھی ہو تو پہلے بالنگ پر توجہ دینی چاہیے۔

ماہرین کے مطابق کپتانوں کو اسپن کے ساتھ فاسٹ بالرز کے ذریعے ان سوئنگ کی کوشش بھی کرنی چاہیے تاکہ مخالف ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کی جاسکیں۔

ویسے مصباح اور جیسن ہولڈر دونوں کےلیے ہی اس گرائونڈ پر کپتانی ایک نیا تجربہ ہے، لیکن ویسٹ انڈین کپتان کو یقیناً ہوم گراؤنڈ کے ساتھ کنڈیشنز سے جان پہچان رکھنے والے کیرن پاؤل، شین ڈاورچ، کریگ برتھویٹ جیسے کئی کھلاڑیوں کا ساتھ ملے گا۔

دوسری جانب مصباح الیون کےلیے یہ گراؤنڈ بالکل نیا ہے اور ایسے میں کپتان کا تجربے اور آخری ٹیسٹ سیریز کو یادگار بنانےکاعزم ہی مخالف پر برتری رکھتا ہے۔

تو اب کیا جیت کا یہ عزم پاکستان کو ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر سرخرو کرے گا؟ اس کےلیے سب کی نظریں اس خوبصورت گراؤنڈ پر ہوں گی۔

مزید خبریں :