دلچسپ و عجیب
22 مئی ، 2017

چینی ماہرین نے آتش گیر برف دریافت کر لی

چینی ماہرین نے آتش گیر برف دریافت کر لی

چین میں ماہرین نے جنوبی چین کے سمندر کی تہہ سے آتش گیر برف دریافت کر لی ہے۔ وزارت زمین اور وسائل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کان کنی کے ماہرین کی اس دریافت سے توانائی کے شعبے میں بہت بڑی پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

وزیر برائے لینڈ اینڈ ریسورسز ژیانگ دامنگ کا کہنا ہے کہ آتش گیر برف دراصل میتھین گیس کے ہائیڈریٹس اور مالیکیول ہوتے ہیں۔ یہ صرف اسی جگہ دستیاب ہوتے ہیں جہاں درجہ حرارت کم اور دبائو بہت زیادہ ہو۔ امریکی انرجی انفارمیشن ایجنسی کے مطابق آتش گیر برف کا ایک کیوبک میٹر ٹکڑا قدرتی گیس کے 164 کیوبک میٹر مقدار کے مساوی ہوتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پراوین لنگا کا کہنا ہے کہ یہ برف کی قلموں کی شکل میں ہوتی ہے لیکن اگر مائیکرو اسکوپ میں اسے قریب سے مالیکیول کی سطح پر جا کر دیکھا جائے تو آپ کو میتھین گیس پانی کے ساتھ ملی ہوئی نظر آئے گی۔

کم درجہ حرارت کے باوجود یہ ہائیڈریٹس آسانی سے آگ پکڑ لیتے ہیں کیونکہ برف میں قید میتھین گیس کے قریب جب آگ لائی جاتی ہے تو یہ فوراً جلنا شروع ہوجاتی ہے۔ وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے اعلان کے مطابق کان کنی کے شعبے مین گزشتہ 20 سال کی تحقیق اور آتش گیر برف کی تلاش ضائع نہیں گئی اور ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس علاقے سے یہ برف دریافت کی گئی ہے وہ ہانگ کانگ سے 300 کلومیٹر دور شین ہوُ کا علاقہ کہلایا جاتا ہے۔ کان کنوں نے روزانہ کی بنیاد پر اب تک اوسطاً 16 ہزار کیوبک میٹر گیس جمع کر لی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ قدرتی گیس اور تیل کے مقابلے میں قدرتی گیس کے ہائیڈریٹس بہترین متبادل ہیں اور ساتھ ہی آتش گیر برف ذخیرہ اندوزی کے لحاظ سے زیادہ ماحول دوست ہے۔

مزید خبریں :