پاکستان
22 مئی ، 2017

پی بی اے عہدیداروں کی وزیرداخلہ سے ملاقات

پی بی اے عہدیداروں کی وزیرداخلہ سے ملاقات

پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر عہدے داروں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی، جس میں میڈیا صنعت سے متعلق معاملات اور ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس پر بات چیت کی گئی۔

وفد کی قیادت پی بی اے کے چیئرمین میاں عامر محمود اور جنرل سیکرٹری شکیل مسعود نے کی،ملاقات میں میڈیا صنعت سے متعلق معاملات پر بات چیت کی گئی۔

اس کے علاوہ قومی اور سیکیورٹی مفادات کے تحفظ میں میڈیا کے کردار، قومی اہمیت کے معاملات اور ایگزیکٹ کیس پر بھی گفتگو کی گئی۔

پی بی اے نے ایک اشتہار کی شکل میں پیر ہی کے روز چیف جسٹس، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے نام ایک اپیل کی تھی جس میں ایک کیس کی نشان دہی کی گئی جس میں ثابت شدہ مجرمانہ آمدنی میڈیا صنعت میں داخل کی جا رہی ہے۔

پی بی اے نے شواہد فراہم کیے کہ ایک جعلی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ جس کے خلاف امریکی عدالتوں اور ایف بی آئی میں کیس ثابت بھی ہو چکے ہیں۔

پی بی اے نے وزیر داخلہ کو بتایا کہ کیسے اس جعلی کمپنی نے میڈیا صنعت میں داخل ہو کر میڈیا سے وابستہ تحفظ اور طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

پی بی اے نے ایک عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تاکہ اس کمپنی سے متعلق شواہد سامنے لائے جا سکیں۔

وفد نے بتایا کہ ایگزیکٹ کے خلاف پاکستان میں کیس کے دوران چار پراسیکیوٹرز نے پراسرار طریقے سے استعفیٰ دے دیا اور ٹرائل کورٹ میں ایف بی آئی کے وہ ثبوت استعمال ہی نہیں کیے گئے جو ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں اور غیر قانونی طور پر حاصل کردہ دولت کے بارے میں تھے۔

وزیر داخلہ نے پی بی اے کے وفد کو یقین دلایا کہ قانون پر عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی جرائم پیشہ کو میڈیا صنعت میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔

چوہدری نثار نے اتفاق کیا کہ اگر مجرموں کو میڈیا میں داخل ہونے کا موقع دیا گیا تو نہ صرف میڈیا، ریاست اور معاشرے پر منفی اثرات پڑیں گے بلکہ جرم کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ قومی مفادات اور ہماری سماجی و مذہبی اقدار کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور انتہاپسندی اور اظہار رائے کے نام پر بدنظمی کے خلاف کھڑا ہو جائے۔

انہوں نے دہشت گرد بیانیے کے خلاف میڈیا کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ وہ میڈیا تنظیموں اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے کے نمائندوں سے مل کر پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ ملاقات کل ہو گی جس میں تمام متعلقہ امور پر کھلی گفتگو ہو گی تاکہ ملک میں آزاد میڈیا کے لیے معاون ماحول پیدا کیا جا سکے۔

مزید خبریں :