خصوصی رپورٹس
25 مئی ، 2017

حملے کے بعد ملالہ کی سرجری کی حقیقت ڈاکٹر کی زبانی

حملے کے بعد ملالہ کی سرجری کی حقیقت ڈاکٹر کی زبانی

کراچی: طالبان کی گولیوں کا نشانہ بننے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا آپریشن کرنے والے نیوروسرجن ڈاکٹرممتازعلی نے تصدیق کی ہے کہ ملالہ کے سر میں گولیاں لگی تھیں۔

ڈاکٹر ممتاز نے جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملالہ پر حملے کی حقیقت بیان کی جس کے بعد اس حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک شبہات دم توڑ گئے۔

ملالہ یوسفزئی پر طالبان کے حملے کو 5 سال بیت چکے ہیں لیکن بعض حلقے اب بھی ملالہ پر ہونے والے حملے کو خیال کہانی قرار دیتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی ممبر قومی اسمبلی مسرت احمد زیب بھی ایسے افراد میں شامل ہیں جو کہ ملالہ پر حملے کو ڈرامہ قرار دیتے ہیں۔ مسرت احمد زیب نے گزشتہ دنوں ٹوئٹر پر متعدد پیغامات میں ملالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس بیان کے بعد ملالہ یوسفزئی کا آپریشن کرنے والے نیوروسرجن ڈاکٹر ڈاکٹرممتازعلی نے 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں شرکت کی اور بتایا کہ ملالہ یوسفزئی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال لایا گیا تو ان کے سر میں شدید چوٹیں تھیں اور ان کے سر کے بائیں حصے میں لگنے والی ایک گولی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی تھی۔

ڈاکٹرممتاز کے مطابق ملالہ یوسفزئی کے سر میں لگنے والی گولی نے ان کی قوت گویائی کو متاثر کیا اور وہ تشویشناک حالت میں تھیں تاہم انہیں سی ایم اسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا۔

ڈاکٹر ممتاز کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی ایم ایچ اسپتال میں ایک سینئر سرجن اورایک بریگیڈئیر ڈاکٹر کے ہمراہ ملالہ کا تفصیلی چیک اپ کیا جس کے بعد ڈاکٹروں کے پینل نے انہیں طبی امداد کی فراہمی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔  

ڈاکٹر ممتاز نے بتایا کہ انہیں رات کی تاریکی میں ساتھی ڈاکٹروں نے فون کیا اور بتایا کہ ملالہ کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کسی بھی وقت دم توڑ سکتی ہیں جس کے بعد وہ فوری طور پر اسپتال پہنچے جہاں ان کے آپریشن کا فیصلہ ہوا اور رات 4 بجے کامیابی کے ساتھ آپریشن مکمل کیا گیا۔

ڈاکٹر ممتاز نے ملالہ یوسفزئی کو گولیاں لگنے سے متعلق بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ کے ساتھ پیش آئے واقعے کی صداقت کیلئے یہی کافی ہے کہ گولی لگنے کے باعث ان کے چہرے کا ایک حصہ اب تک متاثر ہے جس کی وجہ سے انہیں بات چیت کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

خیال رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو طالبان نے 2012 میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ساتھی طالبات کے ہمراہ اسکول سے واپس گھر جارہی تھیں۔ ملالہ 4 سال سے سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کر رہی تھیں اور انہیں کاوشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ ماہ انہیں اقوام متحدہ کی کم عمر ترین امن کی سفیر اور کینیڈا کی اعزازی شہریت سے نوازا گیا۔

تاہم ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں انہیں سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 2 روزہ قیام کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد انہیں بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔

 

مزید خبریں :