پاکستان
26 مئی ، 2017

51 کھرب 3 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

51 کھرب 3 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال 18-2017 کا 50 کھرب 3 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا۔

بجٹ میں دفاع کے لیے9 کھرب 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کل اخراجات کا تخمینہ 50 کھرب 3 ارب روپے جب کہ کُل آمدنی سے صوبائی حکومتوں کا حصہ 23 کھرب 84 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اسحاق ڈار کے مطابق بجٹ میں مجموعی مالی محصولات کا تخمینہ 53 کھرب 10 ارب روپے لگایا ہے جب کہ اس سال ٹیکس وصولیوں کا ہدف 35 کھرب 21 ارب رکھا گیا ہے۔

تنخواہوں میں اضافہ

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک الاؤنس دینے اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

انہوں نےافواج پاکستان کے 2009 اور 2010  جب کہ سول ملازمین کے 2010 کے ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بھی بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز پیش کی۔

اسحاق ڈار نے گریڈ 5 تک کے ملازمین کی تنخواہ سے 50 فیصد ہاؤس رینٹ الاؤنس کی کٹوتی ختم کرنے جب کہ بجٹ میں پاک بحریہ کے بیٹ مین الاؤنس اور پے ہارڈ لائن الاؤنس میں اضافہ اور ایف سی کی تنخواہ میں 8 ہزار روپے فکس الاؤنس کے اضافے کی بھی تجویز دی۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ تنخواہوں میں اضافے سے مجموعی طور پر 125 ارب روپے کا اضافی خرچ ہوگا۔

انہوں نے ملک میں کم سے کم اجرت 14ہزار سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کرنے کی تجویز دی ۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں پاکستان بحریہ کے الاؤنسز میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ پاک بحریہ کے بیٹ مین الاونس اور پے ہارڈ لائن الاونس میں اضافہ اورایف سی کی تنخواہ میں 8 ہزار روپے فکس الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے ۔

اسحاق ڈار نے افواج پاکستان کے تمام افسران اور جوانوں کو تنخواہ کا 10 فیصد الاونس دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2009، 2010 کے افواج پاکستان، سول ملازمین کے ایڈہاک ریلیف الاؤنس بنیادی تنخوا میں ضم کیے جارہے ہیں۔

دفاع کے بجٹ میں 7 فیصد اضافہ

وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں دفاع کی مد میں 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

گاڑیاں سستی

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈلنگ ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی ہے۔

 اسحاق ڈار نے جہاں کئی شعبوں اور چیزوں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی وہیں 850  سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 10 ہزار سے کم کرکے ساڑھے سات ہزار روپے کرنے  اور851 سی سی سے ایک ہزار سی سی گاڑیوں پر ٹیکس 20 ہزار روپے سے کم کرکے 15ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی۔

 وزیرخزانہ نے 1300 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس 30 ہزار سے کم کرکے 25 ہزار روپے کرنے کی بھی تجویز پیش تاہم انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ کمی صرف ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے لیے ہو گی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی کی جارہی ہے، آٹو پارٹس، پنکھے اور برتن سازی کی صنعت پر ریگولیٹری ڈیوٹی بھی 10 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی جب کہالیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں ریلیف  کے لیے 3 ماہ میں پیکج کا اعلان کرنے کا وعدہ کیا۔

معیشت کا حجم 300 امریکی ڈالرز

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان 2030 تک 20 بڑی معاشی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا، دنیا کی بڑی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی میں ہر لحاظ سے بہتری آئی ہے اور معیشت کا حجم 300 امریکی ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ زرعی شعبہ بہتری کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال میں 700ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے گئے، گندم اور مکئی کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، صنعتی سیکٹر میں 5.02 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکس وصولیوں میں 81 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سروسز سیکٹر میں 5.98 فیصد ترقی ہوئی۔

 ترسیلات زر میں اضافہ

اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 4 سال میں ٹیکس محصولات میں 81 فیصد اضافہ ہوا جب کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں بھی 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فی کس آمدنی 1631 ڈالر رہی۔

زرمبادلہ کے ذخائر 21 ارب ڈالرز سے زیادہ

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس 21 ارب ڈالر سے زیادہ کے ذخائر ہیں، اسٹیٹ بینک کے پاس 16 ارب ڈالر جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب ڈالر سے زائد کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مالی خسارہ کم ہوکر 4 فیصد تک آگیا ہے اور جی ڈی پی کی شرح 10 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی میں اضافے کا ہدف 6 فیصد رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے لیے ایک ہزار ایک ارب مختص کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زرعی قرضوں کا حجم ترقیاتی حجم کے برابر رکھا گیا ہے، یکم جولائی 2017 سے 9.9 فیصد سالانہ کی شرح سے زرعی قرضے ملیں گے، کسانوں کو رواں سال 600 ارب روپے کے آسان قرضے دیئے گئے جنہیں آئندہ مالی  سال ایک ہزار ایک ارب روپے کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 12 ایکڑ والے کسانوں کو9.9 فیصد سالانہ کی شرح سے زرعی قرضے ملیں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں دوا ساز صنعتوں کے اخراجات کی حد فروخت 5 سے 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے اور روزہ مرہ استعمال کی اشیاء پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح زیرو اعشاریہ 2 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شہداء کے خاندانوں کے لیے فلاحی اسکیم شروع کی جائے گی اور محکمہ قومی بچت، فوج، پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے شہداء کے پسماندگان کو اضافی منافع دیا جائے گا۔

انہوں نے اپنی بجٹ تجاویز میں پاکستان بیت المال کا بجٹ 4 ارب سے بڑھا کر 6 ارب روپے کرنے کی تجویز دی۔

وزیرخزانہ نے بیواؤں کے لیے ایچ بی ایف سی کے قرض کی ادائیگی میں چھوٹ کی اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ بیواؤں کے ذمہ 5 لاکھ روپے تک قرض حکومت ادا کرے گی تاہم اس اسکیم کا اطلاق ان بیواؤں پر ہوگا جنہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی۔

اسحاق ڈار نے لاٹری کے انعامات، اور سی این جی اسٹیشن کے گیس بل پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویزپیش کی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں اخراجات کو کم کرکے ترقیاتی اخراجات بڑھا رہے ہیں جس کے تحت آئندہ مالی سال کے لیے 10 کھرب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 121 ارب روپے مختص کرنے اور لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 20 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کیا جارہا ہے اور ٹیکسٹائل مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرتے ہوئے ایک روپے سے بڑھا کر ایک روپیہ 25 پیسے کرنے کی تجویز ہے، کپڑے کی کمرشل درآمد پر سیلز ٹیکس 6 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

سیگریٹ مہنگے

وزیر خزانہ نے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کی حوصلہ شکنی کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت سگریٹ پر کسٹم ڈیوٹی شرح 3 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک سگریٹ پر بھی کسٹم ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے او پان چھالیہ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پان کی درآمد پر 200 روپے فی کلوگرام ریگولیٹری ڈیوٹی بھی لاگو ہوگی۔

اسحاق ڈار نے پولٹری سے متعلق خام مال کی درآمد پرریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے اور پولٹری صنعت پرکسٹم ڈیوٹی 11 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری کی مشینری پر سیلز ٹیکس کم کرکے 7 فیصد کرنے کی تجویز ہے جب کہ پولٹری فارم سیکٹراسٹاک پرعائد5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز ہے۔

انہوں نے شترمرغ فارمنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے کسٹم ڈیوٹی پر استثنا دینے کی تجویز ہے۔

اسحاق ڈٓار نے بتایا کہ پاکستان میں انفرا اسٹرکچر بینک قائم کیا جارہا ہے جس سے پراجیکٹ فنانسگ ہوسکے گی، گھر بنانے کیلیے حکومت10 لاکھ روپے تک کے قرضوں پر 40 فیصد گارنٹی دے گی ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل ٹیلی فون کمپنیوں کے سامان کی امپورٹ پر ڈیوٹی کم کی جارہی ہے، اسمارٹ فونز پر کسٹم ڈیوٹی ہزار روپے سے کم کرکے 650 روپے کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ٹی سروسز کی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس معاف کیا جارہا ہے، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹرمیں یکساں شرح سے9 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ جنوبی کوریا کے تعاون سے اسلام آباد میں آئی ٹی کمپنی قائم کی جائے گی، نئی آئی ٹی کمپنیز کو پہلے 3سال انکم ٹیکس کی چھوٹ دیں گے جب کہ آئل کمپنیوں پر عائد 2 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ بجٹ میں ایلموینیم پرڈیوٹی 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے ، بے بی ڈائپرزکے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 16 سے کم کرکے 11 فیصد کرنے ، لکڑی کی شیٹس پرکسٹم ڈیوٹی 16سے کم کرکے 11 فیصد کرنے اور سرجیکل گاؤن، بینڈیج والے کپڑے پر کسٹم ڈیوٹی شرح 5 فیصد کرنے کی تجویزہے۔

وزیر خزانہ نے الیکٹرانک اشیا کے ڈیلر، ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرزپرودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کا بھی اعلان کیا۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ پانی کے شعبے کے لیے 38ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 21 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آر او بی ون ،کچھی کینال کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد 15 ہزار میگاواٹ منصوبوں پر کام ہورہا ہوگا، داسوہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ریلوے و موٹر ویز کے لیے رقم مختص 

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کے لیے 38 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ریلوے کیلیے 42.9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے 35.7 ارب روپے مختص

اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلیے 35.7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ صحت کیلیے 49 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیشنل ہیلتھ پروگرام کیلیے 10ارب روپے رکھے جارہے ہیں، صاف پانی سب کے لیے منصوبے کے لیے 12.5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامی بینکاری کی حوصلہ افزائی کی تجاویز بھی بجٹ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کی تجویزہے،  نان فائلرز کو اپیل کیلیے 60 دن کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اس لیے سپر ٹیکس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسٹاک ایکسچینج میں شامل کمپنیوں کوٹیکس کریڈٹ کی چھوٹ میں کمی تجویز ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ایک ارب ڈالر کا نان کنورٹیبل بانڈ جاری کیاجائے گا جب کہ سمندرپارپاکستانیوں کیلیے سی ڈی اے علیحدہ سیکٹربھی بنائےگا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ سی پیک سے جڑے منصوبوں کیلیے 180 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

مزید خبریں :