کھیل
30 مئی ، 2017

سرفرازکی زیر قیادت چیمپئنز ٹرافی جیتنے پر توجہ مرکوز ہے، احمد شہزاد

سرفرازکی زیر قیادت چیمپئنز ٹرافی جیتنے پر توجہ مرکوز ہے، احمد شہزاد

اب جب کہ ہر جگہ صرف ایک ہی بات ہو رہی ہے کہ 4جون کو چیمپئنز ٹرافی میں پاک بھارت میچ کا فاتح کون ہوگا؟قومی ٹیم کے تجربے کار اوپنر احمد شہزاد نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ ٹیم کا سارا فوکس پاک بھارت میچ ہی پر ہے۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’اسکور‘ میں برمنگھم میں خصوصی گفتگو میں ٹیسٹ بیٹس مین کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی ٹیم کے لئے ایک اہم ٹورنامنٹ ہے، ہم کسی بات کو آسان نہیں لے رہے۔

احمدشہزاد نے انتہائی اعتماد سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چیمپئنز ٹرافی کی جیت ہمیں خوشی دے سکتی ہے، بالخصوص ڈریسنگ روم کو اس کی بڑی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں ٹیم متحد ہے، ٹیم مینجمنٹ سرفراز کی قیادت میں نیا کمبی نیشن بنا رہی ہے، ٹیم کی پوری کوشش ہے کہ ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلے، باقی نتائج تو اوپر والے کے ہاتھ میں ہیں۔

احمد شہزاد نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس اقدام کو سراہا کہ انہوں نے ٹورنامنٹ سے قبل برمنگھم میں ٹیم کا کیمپ لگایا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ اچھا فیصلہ تھا جو ٹورنامنٹ میں ٹیم کے لئے اچھا ثابت ہوسکتا ہے، ٹیسٹ اوپنر کہتے ہیں کہ 20ماہ بعد ٹیم میں واپس آیا تو سب نے خوش آمدید کہا، وہ بہت خوش ہیں کہ سب ایک دوسرے کا ڈریسنگ روم میں حوصلہ بڑھاتے ہیں۔

احمد شہزاد کہتے ہیں کہ وہ چھوٹے بڑے سے سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیںاور وہ اس کو اچھا سمجھتے ہیں، اس کی پرواہ نہیں کرتےکہ کون کیا کہے گا؟ کیوں کہ یہ ان کا کام نہیں۔

بارباڈوس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی 20 میچ میں میزبان ٹیم کے کھلاڑی سے ہونے والی ٹکر اور اس کے بعد خود پر ہونے والی تنقید پر ٹیسٹ اوپنر نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر ہونے والے تبصرے اور لوگوں کی گفتگو پر افسوس ہوا۔

ایسا سوچنے اور بولنے والوں کے بارے میں احمد شہزاد کا جواب تھا کہ میری جگہ آپ کا بھائی، بیٹا اور باپ بھی ہو سکتا تھا، جب ویسٹ انڈیز کا کھلاڑی مجھ سے ٹکرایا تو یقین جانئے، پانچ سکینڈ تک مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب ایمبولینس آئی تو کچھ وقت کے بعد میں نے طبی امداد کے لیے آنے والے عملے کے ارکان سے کہا کہ میں بہتر محسوس کر رہا ہوں، میری ٹیم کا اسکور بھی اتنا بڑا نہیں، آپ جائیں میں فیلڈنگ کرنا چاہوں گا، البتہ وہ مجھے قریبی اسپتال لے جا نے کے لیے بضد تھے تو مجھے جانا پڑا اور جلد ہی میں واپس آگیا،اب اس پر کوئی تنقید کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔

مزید خبریں :