دنیا
06 جون ، 2017

سعودیہ سے اشیاءکی ترسیل بند، قطر میں غذائی قلت کا خدشہ

سعودیہ سے اشیاءکی ترسیل بند، قطر میں غذائی قلت کا خدشہ

خلیجی ریاستوں کے بائیکاٹ سے قطر کوکئی بحرانوں کا سامنا ہے، سعودی عرب سے اشیاء کی ترسیل بند ہونے سے غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

دنیا کی بڑی قطر ایئرلائن کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا، کویت نے مصالحت کی کوششیں شروع کر دیں،امیر کویت آج سعودی فرماں روا شاہ سلمان سےملاقات کریں گے۔

اختلافات کے بھنور میں گھری خلیج تعاون کونسل کو کنارے پر لانے کےلیے کویت سرگرم ہوگیا ہے،کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے جدہ پہنچ گئے ہیں،امیر کویت نے فریقین پر زور دیا کہ ایسا کوئی بھی قدم نہ اٹھایا جائے جس سے صورت حال کو نقصان پہنچے۔

خلیجی ریاستوں کے بائیکاٹ نے قطر کے شہریوں کو دوسرے روز بھی پریشانی میں گھیرے رکھا، دارالحکومت دوحہ کے شاپنگ مالز میں کھانے پینے کی اشیاء خریدنے والوں کے چہروں پر آنے والے دنوں کی مشکلات صاف پڑھی جاسکتی ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے سرحد بند رہی تو دودھ، پنیر،چکن کی ترسیل ختم ہوجائے گی اور مہنگائی کی بڑی لہر شہریوں کو لپیٹ میں لے لے گی۔

فضائی حدود کی پابندیوں نے بھی قطر ائیرویز کو جکڑ لیا ہے، سعودی عرب، بحرین،متحدہ عرب امارات کی ائیر اسپیس بند ہونے کہ وجہ سے ساری پروازیں ایران کی فضائی حدود سے ہوتی ہوئے اپنی منزلوں کی جانب جارہی ہیں، جس کی وجہ سے ایندھن کی کھپت بڑھنے کے ساتھ ٹکٹس بھی مہنگے ہوں گے۔

عرب میڈیا کے مطابق صرف سعودی فضائی حدودمیں پرواز پر پابندی سے قطر ایئرلائن کو روزانہ 40لاکھ ریال سے زیادہ نقصان ہو گا۔

دوسری جانب مسئلے کےحل کے لیے قطر بات چیت پر رضامند ہے، قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے دیانت دارانہ اور آزادانہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحران کے پیچھے وجوہات کے بارے میں وہ اب تک لاعلم ہیں، اگر کوئی مسائل تھے تو ان پر ریاض کانفرنس میں بات ہوسکتی تھی، لیکن وہاں ایسا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

ادھر امریکا کا کہنا ہے کہ وہ قطراور خلیجی ممالک کے درمیان مستقل کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا،اگر خلیجی تعاون کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تو وہ بھی اپنا نمائندہ بھیجے گا۔

مزید خبریں :