بلاگ
12 جون ، 2017

طبل جنگ

طبل جنگ

جو جنگ کا طبل نہیں سن رہا، وہ لازمی کانوں سے بہرہ ہے، یہ الفاظ ہیں امریکا کے سابق وزیر خارجہ اور بین الاقوامی امور کے ماہر ہینری کسنجر کے۔ ہینری کسنجر جو دنیا میں بدلتے ہوئے حالات پر گہری نگاہ رکھتے ہیں ان کا یہ کہنا غلط نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہے، میں نے 5 جون کو اپنے بلاگ میں تحریر کیا تھا کہ امریکا عرب کانفرنس کا مقصد صرف ایران پر چڑھائی کرنا ہے اور یہ منصوبہ بندی کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

امریکا عرب ممالک کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب، مسقط ، کویت اور دوسرے تین عرب ممالک کے سربراہان سے علیحدہ بھی ملاقات کی تھی۔ اس کانفرنس اور ملاقاتوں کے بعد مشرق وسطی کے حالات میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی۔ یہ توقع نہیں کی جارہی تھی کہ حالات اتنی تیزی سے خراب ہونا شروع ہوجائیں گے، قطر سے سعودی عرب اور دوسرے ممالک نے یکدم تعلقات ایسے ختم کئے کہ تین اطراف سے سمندر میں گھرے اس ملک کو یہ خدشہ پیدا ہوگیا کہ لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء بھی ملنا مشکل ہوجائیں گی۔ قطر سے صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا زمینی راستہ ہے اور دونوں ملکوں نے قطر سے تعلقات ختم کرلیے ہیں۔

قطر سے تعلقات توڑنے کے بعد بظاہر منصوبہ بندی کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کے لئے میدان میں آگئے ہیں۔ امریکی صدر جیسے مصروف رہنما کا ثالثی کے لئے فوری وقت نکالنا بھی معنی خیز ہے۔ وہ ثالثی کا کردار تو ادا کریں گے لیکن اس ثالثی کے نتیجے میں قطر کو کیا قربانی دینا پڑے گی، وہ بھی صاف نظر آرہی ہے۔

امریکا مشرق وسطی سمیت ان ممالک میں اپنی فوجی اڈے قائم کرے گا اور مستقبل قریب میں ایران کے خلاف زیادہ تر اسلحہ بھی انہی کا استعمال کیا جائے گا جو ان ممالک نے امریکا سے خریدا ہوا ہے۔

ہینری کسنجر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو منصوبہ بندی کی گئی ہے، وہ ایران کے کفن میں آخری کیل ہوگا، ہنری کسنجر کا یہ بیان شاید یورپ کی سمجھ میں آگیا ہے لیکن پاکستان اور عرب ممالک کی سمجھ میں آنے کے باوجود سمجھ سے بالا تر ہے کہ مشرق وسطی کے یہ ممالک اپنے پاؤں پر کلہاڑی کیوں مارنا چاہتے ہیں؟

لیکن میرت خیال میں اگر ایران کے کفن میں کیل ٹھونکا گیا تو قبریں اور بھی بہت بنیں گی، مسلم ممالک کو سوچنا چاہیے کہ ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں۔

ترکی کو سمجھ آرہی ہے کہ معاملہ کس طرف جارہا ہے اور یورپ ،،خصوصا جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل زیادہ سمجھدار ہیں وہ یورپی یونین کو ایک مضبوط اسٹیٹ بنانے پر زور دے رہی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کے مشرق وسطی میں حالات خراب ہونے پر یورپ بری طرح متاثر ہوگا اورپھر امریکا کھل کر یورپ میں اپنا کھیل کھیلے گا۔

دیکھنا یہ ہے کہ امریکا کے اس کھیل میں چین اور روس کیا کردار ادا کرتے ہیں۔

پاکستان کو بہت سمجھ سے کوئی قدم اٹھانا چاہیے، اگر غلط قدم اٹھایا تو ہم مزید تباہی کی طرف جاسکتے ہیں۔ امریکا کے بنائے ہوئے جال میں تمام ممالک پھنسے ہوئے ہیں انہیں میں مزید الجھنے کے بجائے اس جال کو کاٹ کر ہمیں باہر نکلنے کا راستہ اپنانا ہوگا۔

رئیس انصاری جیو نیوز کے لاہور میں بیوروچیف ہیں