پاکستان
13 جون ، 2017

پاناما جے آئی ٹی کے اداروں پر سنگین الزامات

پاناما جے آئی ٹی کے اداروں پر سنگین الزامات

پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، نیب، ایف بی آر، وزارت قانون و انصاف اور انٹیلی جنس بیورو کے خلاف سنگین الزامات کی بارش کردی۔

جے آئی ٹی کی سپریم کورٹ میں درخواست کی تفصیلات ’جیونیوز‘ نے حاصل کر لیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپور ٹ کے مطابق آئی بی اہل کار وں نے بلال رسول کو دھمکا یا ، ان کا اور ان کے اہل خانہ کے فیس بک اکاؤنٹ ہیک کیے گئے۔

چیئرمین ایس ای سی پی کے حکم پر افسر علی عظیم نے چوہدری شوگر ملز کا ریکارڈ بدلوایا، وزارت قانون نے بیرون ملک تحقیقات کے خط کا جواب دینے میں 5دن لگا دیئے، طارق شفیع کو بیان دینے کے لیے وزیراعظم ہاؤس سے ہدایات ملیں۔

جے آئی ٹی کی جانب سے رکاوٹوں، مشکلات اور دباؤ کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی سے چوہدری شوگر مل اور شریف فیملی کے خلاف ہونے والی تمام انکوائریوں کا ریکارڈ طلب کیا جس کے جواب میں ایس ای سی پی نے اپنے خط میں شریف فیملی کے خلاف کبھی بھی انکوائری ہونے سے انکار کیا جبکہ ایس ای سی پی کے گواہ کے مطابق چیئر مین نے شریف فیملی کے خلاف انکوائیری ریکارڈ تلاش کرنے سے منع کیا۔

چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چوہدری شوگر مل کی تحقیقات کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا اور اس کے لیے ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی عظیم نے چوہدری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کروایا گیا۔

علی عظیم کو ہی چیئر مین ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کیلئے نامزد کیا تھا،مقصد تحقیقات کو سبوتاژکر نا تھا۔

وزارت قانون و انصاف نے بیرون ملک تحقیقات کیلئے لکھے گئے خط کے جواب میں 5دن تاخیر کی،جے آئی ٹی کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے ممبر بلال رسول اور ان کے اہل خانہ کے فیس بک اکاؤنٹ آئی بی کی مدد سے ہیک کر لئے گئے ۔

دوسری جانب 24 مئی کو آئی بی کے اہلکار بلال رسول کے گھر کے قریب چکر لگاتے نظر آئےاور آئی بی اہلکار وں نے بلال رسول کے ملازم کو دھمکایا۔

درخواست میں نیب کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2004ء میں ضم ہونے پر نیب نے جے آئی ٹی ممبر عرفان نعیم منگی کو25اپریل کو شوکاز نوٹس کیا ، جس پر نیب نے عرفان منگی سے 15 روز میں جواب طلب کر رکھا ہے، نیب کا نعیم منگی کو نوٹس تو جہ ہٹانے کیلئے ہے ۔

جے آئی ٹی نے ایف بی آر سے شریف فیملی کے 1985ء سے ریکارڈ طلب کیا تو ایف بی آر نے صرف 5سال کا ریکارڈ ہی دیا۔

جے آئی ٹی نے گواہان کے بیانات تبدیل کروانے کی بھی سپریم کورٹ
سے شکایات کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گواہان کو فریقین کی جانب سے بیانات سکھائے جا رہے ہیں،طارق شفیع کو اتفاق گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے پیشی سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس جانے کی ہدایت کی اور طارق شفیع کو وزیر اعظم ہاؤس کی ہدایات کے مطابق بیان دینے کی ہدایت کی گئی۔

جے آئی ٹی کی اداروں سے خفیہ خط و کتا بت میڈیا کو جان بوجھ کر جاری کی جاتی ہے، پبلک کرنے کا مقصد تحقیقات کے عمل کو متنازع بنانا ہے، وزیر اعظم کو طلبی کانوٹس خفیہ تھا جس کی وزیر اطلاعات نے میڈیا میں تصدیق کی یوں اطلاعات کو عام کرنا گواہان کی سیکیورٹی خدشات کو بڑھاتا ہے،ایک ممبر اسمبلی نے جے آئی ٹی کو قصائی کی دکان کہا۔

مزید خبریں :