پاکستان
14 جون ، 2017

جے آئی ٹی کےسامنے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ پر فیصلہ محفوظ

جے آئی ٹی کےسامنے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

حسین نواز کے وکیل نے عدالت میں کہا،قانون ویڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دیتا،کل وزیراعظم جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اس بات کی کیا یقین دہانی ہے کہ ان کی وڈیو لیک نہیں ہوگی ۔

جسٹس شیخ عظمت نے پوچھا تصویر کی لیکیج نے کیا نقصان پہنچایا؟ جسٹس اعجازالاحسن بولے ، وڈیو سے آپ کو نقصان پہنچنے والی کہانی سمجھ نہیں آرہی۔

حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ قانون ویڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دیتا، ویڈیو لیک ہوئی تو اثرات موجودہ صورتحال سے زیادہ ابترہوں گے۔جسٹس اعجاز افضل بولےویڈیو رکارڈنگ سے بیان محفوظ بھی ہو جائے تو بیان زبانی ہی رہے گا، ویڈیو رکارڈنگ سےبیان کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔

حارث خواجہ نے کہا وڈیو بیان کی کوئی حیثیت نہیں تو ریکارڈ کیوں کیا جا رہا ہے؟ کل وزیراعظم جےآئی ٹی میں پیش ہو نگے اس بات کی کیا یقین دہانی ہے کہ ان کی وڈیو لیک نہ ہو ۔

جسٹس اعجاز افضل اس موقع پر کہا ویڈیو رکارڈنگ سے کوئی حقوق متاثر نہیں ہورہے، رکاوٹوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا جے آئی ٹی کے الزامات انتہائی سنجیدہ ہیں،تصویر لیک ہونے میں کیا مسئلہ ہے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئےکہ اعتراضات قانونی کم اور سیاسی زیادہ لگتے،جو جے آئی ٹی کے کام میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے وہ سپریم کورٹ کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے،وڈیو رکارڈنگ آپکونقصان پہنچانےسےزیادہ آپکاتحفظ بھی کرےگی۔

جسٹس اعجاز افضل نے اس موقع پر کہا بہت دکھ ہوالوگ فیصلہ پڑھےبغیرتبصرےکرتےہیں،لیکن ہم نےقانون پرعمل درآمدکیا،لوگوں کی پرواہ نہیں، انہوں نے اس موقع پر شعر بھی پڑھا

کیا پوچھتے ہو میرے کاروبار کا
اندھوں کے شہر میں آئینے بیچتا ہوں میں