کھیل
16 جون ، 2017

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں پر ایک نظر

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں پر ایک نظر

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی نے کرکٹ دیوانوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر رکھا ہے لیکن اب اس منی ورلڈکپ کہلائے جانے والے ایونٹ کا اختتام قریب آن پہنچا ہے۔

آٹھویں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں دلچسپ اور غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ ایونٹ میں آئی سی سی رینکنگ پر آٹھویں نمبر کی ٹیم پاکستان نے بڑی ٹیموں کو پچھاڑتے ہوئے پہلی بار فائنل میں جگہ بنالی ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کی جگہ بنانا الگ بات ہے لیکن اس سے بھی دلچسپ بات اس لہو گرما دینے والے مقابلے میں روایتی حریف بھارت سے مقابلہ ہے۔

پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ ہی بھارت سے ہار چکا ہے لیکن اب ایونٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایشیا کے دو روایتی حریفوں کا مقابلہ دنیائے کرکٹ میں زبان زد عام ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک روزہ میچوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کی کامیابی کا تناسب اچھا نظر آتا ہے۔

دونوں ٹیمیں 128 ایک روزہ میچوں میں آمنے سامنے آئیں جس میں بھارت نے 52 بار جیت حاصل کی لیکن 72 بار پاکستانی شاہینوں نے بھارتی سورماوں کو چت کیا جب کہ 4 میچوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

اس کے علاوہ اگر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو جیت کا تناسب بھارت کا زیادہ دکھائی دیتا ہے۔

بھارت نے اب تک چیمپئنز ٹرافی میں 28 میچ کھیلے جن میں سے 18 جیتا اور 7 میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا اس طرح ٹورنامنٹ میں بھارت کی کامیابی کا تناسب 72 فیصد ہے۔

پاکستان نے اس ایونٹ میں 22 میچ کھیلے 10 جیتے اور 12 میں اسے ہار نصیب ہوئی اس طرح پاکستان کی جیت کا تناسب 45.45 ہے جو بھارت کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔

جب کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت اور پاکستان  کے درمیان اب تک 4 ٹاکرے ہوئے ہیں جس میں دونوں ٹیمیں دو جیت اور دو ہار کے ساتھ برابر ہیں حالانکہ بھارت سے حالیہ گروپ میچ میں پاکستان کو شکست ہوئی۔

اس کے علاوہ بھارت 2 بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا فاتح بھی رہ چکا ہے۔ بھارتی ٹیم نے اب تک ایونٹ کے 4 فائنل کھیلے ہیں جس میں سے 2 میں اسے کامیابی ملی اور 2 میں شکست کھانا پڑی۔

2000 میں بھارت نے نیوزی لینڈ کے ساتھ فائںل کھیلا جس میں کیویز نے اسے پچھاڑ کر کپ اپنے نام کرلیا۔

2002 بھارت کے لیے کچھ اچھا رہا۔ اس کا مقابلہ فائنل میں سری لنکا سے ہوا لیکن بارش نے میچ کا مزہ کرکرا کردیا جس کے باعث دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا گیا۔

بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کا تیسرا فائنل 2013 میں کھیلا جس میں اس کا مقابلہ انگلینڈ سے ہوا۔ ایم ایس دھونی کی قیادت میں بھارتیوں نے انگلش ٹیم کو شکست دے کر چیمپئنز ٹرافی کا تاج اپنے سر سجایا۔

اب اگر پاکستان کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو قومی ٹیم پہلی بار اس اہم ترین ایونٹ کا فائنل کھیلنے جارہی ہے جس میں اس کا مقابلہ دفاعی چیمپئن بھارت سے ہے لیکن اس سے پہلے ہم نظر ڈالتے ہیں کہ گرین شرٹس اب تک کتنے سیمی فائنلز کھیل چکی ہے۔

پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پہلا سیمی فائنل 2000 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا جس میں قومی ٹیم نے کیویز کو 252 رنز کا ہدف دیا جو انہوں نے 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے پاکستان کو ایونٹ سے باہر کردیا۔

پاکستان نے ایونٹ کا دوسرا سیمی فائنل 2004 میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ کھیلا لیکن اس میں قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی اور پوری ٹیم مل کر صرف 131 رنز ہی بناسکی۔

کالی آندھی نے یہ ہدف 3 وکٹ کے نقصان پر پورا کرکے پاکستان کو فائنل کے لیے نا اہل کردیا۔ پاکستان کی جانب سے اس میچ میں بائیں ہاتھ کے بلے باز سلمان بٹ نے ڈیبیو کیا تھا۔

2009 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائںل میں ایک بار پھر پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا لیکن اس بار بھی قومی ٹیم خاص کارکردگی نہ دکھا پائی اور اس نے جیت کے لیے نیوزی لینڈ کو 233 رنز کا ہدف دیا جو کیویز نے 5 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرکے فائنل میں جگہ بنالی۔

اس بار پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی میں اپنا چوتھا سیمی فائنل میزبان انگلینڈ کے خلاف کھیلا اور شاندار کارکردگی دکھائی۔ قومی ٹیم کے پیسرز کی بہترین بولنگ سے انگلش بلے باز 211 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئے۔

پاکستان کے بلے بازوں نے بھی حیران کن کارکردگی دکھاتے ہوئے یہ ہدف صرف 2 وکٹ کے نقصان پر ہی پورا کرکے پہلی بار ٹیم کو فائنل میں پہنچا دیا۔

پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا فائنل انگلینڈ کے تاریخی اوول گراونڈ میں کھیلنے جارہا ہے جہاں دونوں روایتی حریفوں کا اب تک کوئی ٹاکرا نہیں ہوا۔

جب کہ پاکستان نے اس گراونڈ میں اب تک 9 میچز کھیلے جس میں سے اسے صرف 2 میں کامیابی ملی۔

اس کے برعکس بھارت نے اوول میں 14 میچ کھیلے جن میں سے اسے 5 میں کامیابی ملی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اوول کے گراونڈ میں اب تک مجموعی طورپر کل 65 ایک روزہ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں سے 38 مرتبہ جیت پہلے بولنگ کرنے والی ٹیم کے حصے میں آئی ہے۔

قومی ٹیم کو اس تاریخی معرکے میں فتح کے لیے انتہائی سخت محنت کرنا ہوگی۔ سرفراز الیون کو یاد رکھنا ہوگا کہ بھارت کے پاس اوپننگ بلے باز روہت شرما (12 میچز، 417 رنز، سب سے زیادہ اسکور 91 رنز) اور شیکھر دھون (4 میچز،199رنز، سب سے زیادہ اسکور 73 رنز) کی جوڑی کو توڑنا ہوگا جو 9 اننگز میں 766 رنز بناکر چیمپئنز ٹرافی کی بہترین جوڑی بن گئی ہے جب کہ پاکستان کے خلاف بھی دونوں اچھی کارکردگی دکھا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کے خلاف کھیلنے والے بھارتی کپتان ویرات کوہلی (11 میچز، 454 رنز، سب سے زیادہ اسکور183 رنز)، یووراج سنگھ (37 میچز، 1338 رنز، سب سے زیادہ اسکور 107 ناٹ آوٹ )، مہیندرا سنگھ دھونی (32 میچز،1226 رنز، سب سے زیادہ اسکور148) کو بھی جلد پویلین لوٹانا ہوگا۔

پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی 2017 کے  لیے اپنے بہترین بولرحسن علی کا استعمال کرنا ہوگا جو اب تک ایونٹ کے 4 میچز میں 10 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب بولر ہیں۔

 اس کے علاوہ جنید خان، محمد عامر، روما ن رئیس، شاداب خان، عماد وسیم کی صلاحیتوں پر بھی اعتماد کرنا ہوگا۔

بھارتی بولنگ اٹیک کو تہس نہس کرنے کے لیے قومی ٹیم کو اپنے اہم ہتھیار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں پاکستان کی طرف سے تیز ترین نصف سنچری بنانے والے فخر زمان کا استعمال کرنا ہوگا۔

جب کہ اظہر علی اور بابر اعظم کو بلا تیز مگر احتیاط سے گھمانے کا مشورہ دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ تجربہ کار پروفیسر محمد حفیظ اور شعیب ملک کے بلے کو بھی دھار لگوانی ہوگی اور رنز کرنے کی پریکٹس  بھی کروانا ہوگی تاکہ اوول  میں کچھ کمال کر دکھائیں اور ملک کو پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا فاتح بنائیں۔

مزید خبریں :