صحت و سائنس
10 جولائی ، 2012

متعدد بار انسداد پولیو قطرے پلوانے کے باوجود مرض میں اضافہ

 متعدد بار انسداد پولیو قطرے پلوانے کے باوجود مرض میں اضافہ

پشاور… ملک کے قبائلی علاقوں میں پولیو سے بچاوکے قطریں بار بار پلانے کے باوجود بچے پولیو کا شکار ہو رہے ہیں۔ بیس مرتبہ پولیوکے قطرے پینے کے باوجود تحصیل جمرود کی دو سالہ سلمی پولیو وائرس سے بچ نہ سکی۔ لنڈی کوتل ہی کی دو سالہ شیما بھی آٹھ بار قطرے پینے کے باوجود پولیو مرض سے محفوظ نہ رہ سکی۔ قبائلی علاقوں کے اکثر بچے پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پینے کی باوجود اس موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔رواں سال فاٹا میں پولیو کے دس کیسز رپورٹ ہوئے۔محکمہ صحت کے مطابق ان میں بیشتر متاثرہ بچوں کو متعدد بار انسداد پولیو کے قطر پلائے گئے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق جب تک ماحول میں پولیو وائر س موجود رہے گا ، پولیو کا خاتمہ ممکن نہیں۔ ماہر امراض پولیو ، ڈپٹی ڈائریکٹر E,P,I خیبر پختونخواہ ڈاکٹر جانباز آفریدی کے مطابق جب تک ماحول میں پولیو وائرس موجود ہو تو بچوں کو قطرے پلانے کے باوجو د پولیو حملہ کریگا۔ طبی ماہرین کے مطابق محکمہ صحت کو انسداد پولیو کے لئے ازسر نو جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب عوام کو بھی پولیو جسے موذی مرض سے نجات حاصل کر نیکے لئے محکمہ صحت سے مکمل تعاون کرنا ہوگا۔

مزید خبریں :