دلچسپ و عجیب
21 جون ، 2017

لندن سے نیویارک ڈھائی گھنٹے میں پہنچنے والا سپرسونک طیارہ

لندن سے نیویارک ڈھائی گھنٹے میں پہنچنے والا سپرسونک طیارہ

لندن سے نیویارک تک سفر کرنے والے مسافر اب سپرسونک کمرشل ایئرپلان کے ذریعے صرف ڈھائی گھنٹے میں اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے۔

جہاز بنانے والی ایک امریکی کمپنی بوم نے پیرس ایئر شو کے دوران مستقبل میں پیش کئے جانے والے آواز کی رفتار سے تیز چلنے والے سپرسونک طیاروں کے ماڈل پیش کئے۔

بوم ایرو اسپیس کمپنی کے مطابق 6 سال بعد مسافر عام جہاز کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تیز ترین سفر کرسکیں گے تاہم فی الحال اس حوالے سے سرٹیفکٹ لینے میں چند دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ 5 سے 6 سال کے دوران سپرسونک کمرشل جہازوں کی پروازیں شروع ہوجائیں گی جس کے ذریعے لندن اور نیویارک کا سفر صرف ڈھائی گھنٹے میں کیا جاسکے گا۔

بوم کمپنی کے مطابق ان کے طیارے میں لندن سے نیویارک تک کا بزنس کلاس کا ٹکٹ 5 ہزار ڈالر کا ہوگا جب کہ کونکورڈ کمپنی کے طیاروں میں بزنس کلاس کے مسافروں سے 20 ہزار ڈالر چارج کئے جاتے ہیں۔   

کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹوکیو سے سین فرانسسکو کا سفر ساڑھے 5 گھنٹے میں طے کیا جاسکے گا جو موجودہ مسافر طیاروں میں تقریبا 11 گھنٹے میں طے ہوتا ہے جب کہ کمپنی لاس اینجلس سے سڈنی تک کی پروازیں اڑانے کا ارادہ رکھتی ہے، اس وقت 15 گھنٹے میں طے ہونے والا سفر ان طیاروں کے بعد 7 گھنٹے میں طے ہوگا۔

پیرس ایئرشو میں کمپنی کے بانی بلاک اسکول کا کہنا تھا کہ فضائی کمپنیاں مسافروں کو جدید ترین سہولیات فراہم کرنے کی خواہمشند ہیں اس لئے ہم نے تیز ترین سفر کا ویژن پیش کیا گیا۔

بوم کمپنی کے مطابق انہیں 5 فضائی کمپنیوں کی جانب سے آواز سے تیز اڑنے والے مسافر طیاروں کے 70 آرڈر مل چکے ہیں جب کہ امریکی فضائی کمپنی ورجن نے 10 طیاروں کا آرڈر کیا ہے جب کہ 4 دیگر کمپنیاں آئندہ چند ماہ میں طیاروں کے آرڈر دیںگی۔

دوسری جانب انڈی پنڈنٹ ایئرلائن انڈسٹری کے تجزیہ کار مشیر روبرٹ مین کا کہنا ہے کہ ہوا بازی کے شعبے میں کچھ حد بندیاں ہیں اس لئے امریکا سمیت دیگر کئی ممالک اپنی فضائی حدود میں سپرسونک کمرشل طیاروں کو لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دیں گی کیوں کہ اس کی آواز سے ایئرپورٹ کے قریب آبادی متاثر ہوگی ۔

بوم کمپنی کے ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ ان کے بنائے جانے والے سپرسونک طیاروں کے شور سے آبادی متاثرہوگی کیوں کہ طیارے میں شور کو کم کرنے کی ہرممکنہ کوشش کی گئی ہے۔

مزید خبریں :