پاکستان
22 جولائی ، 2017

عمران خان سپریم کورٹ میں انگلش کاؤنٹی سے آمدنی کا ریکارڈ پیش نہ کرسکے

عمران خان سپریم کورٹ میں انگلش کاؤنٹی سے آمدنی کا ریکارڈ پیش نہ کرسکے

عمران خان نے لندن فلیٹ اور بیرون ملک کرکٹ معاہدوں سےحاصل رقم کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں جس میں انگلش کاؤنٹی سے حاصل آمدن کا ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کی تھی کہ وہ عمران خان کی بطور کرکٹر بیرون ملک سے آمدنی اور لندن فلیٹ کیسے خریدے اس کا ریکارڈ داخل کریں۔

آج عمران خان کے وکلا کی جانب سے 24 صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات کے ساتھ جواب داخل کرایا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق 1970 سے 1989 کے دوران کیری پیکر سیریز سے سالانہ 25 ہزار ڈالر ملتے تھے جواس وقت کے 25 ہزار پاؤنڈ بنتے تھے جب کہ 1987 ان کا منافع بخش سال تھا جس میں ایک لاکھ 90 ہزار پاؤنڈ ملے۔

عمران خان کی جانب سے داخل جواب میں کہا گیا ہے کہ لندن فلیٹ ایک لاکھ 17 ہزار پاؤنڈ کا خریدا گیا اور یہ رائل آگنائزر سروس لمیٹڈ سے نیلام کیا گیا جس کے لیے ابتدائی رقم 68 ہزار پاؤنڈ ادا کی گئی، یہ معاہدہ رائل ٹرسٹ اور نیازی سروسز لمیٹڈ کے تحت مختلف سالوں میں رقم ادا کرنے کا تھا جس میں 13 اعشاریہ 34 فیصد سود سالانہ ادا کرنا تھا۔

چیرمین تحریک انصاف نے جواب میں کہا ہےکہ انگلش کاؤنٹی سے حاصل آمدن کا 20 سال پرانا رکارڈ دستیاب نہیں۔

کرکٹ کنٹریکٹ کے حوالے سے عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان کے پاس ان کا اپنا کنٹریکٹ موجود نہیں، انہوں نے کرکٹر مشتاق احمد کا کنٹریکٹ مثال کے طور پر ساتھ لگایا ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ ایک کرکٹر کنٹریکٹ کے کتنے پیسے لیتا تھا اور میں بیرون ملک کرکٹ کے حوالے سے سب سے مہنگا ترین کھلاڑی تھا تو میرا کنٹریٹ کیا ہوسکتا ہے تاہم عمران خان نے اپنا کنٹریکٹ آف امپلائمنٹ نہیں لگایا۔

چیرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے جواب میں کہا ہے کہ عمران خان منی لانڈرنگ میں کسی طرح ملوث نہیں۔

مزید خبریں :