پاکستان
25 جولائی ، 2017

عدلیہ کی آزادی و عظمت کی وراثت کے امین ہیں: جنگ گروپ کا سپریم کورٹ میں جواب

عدلیہ کی آزادی و عظمت کی وراثت کے امین ہیں: جنگ گروپ کا سپریم کورٹ میں جواب

جنگ گروپ نے سپریم کورٹ میں اپنے جواب میں کہا ہے کہ جنگ گروپ کے لیے تصور سے بھی باہر ہے کہ انصاف اور ججز کے احترام سے متعلق توہین کا تصور بھی کرے ، توہین عدالت کے نوٹس میں بیان کردہ کوئی بھی اقدام اور غلطیاں معزز ججز کے خلاف اور توہین عدالت نہیں۔

جنگ گروپ کے پرنٹر پبلشر میر جاوید الرحمان ، ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان اور دی نیوز کےرپورٹر احمد نورانی نے توہین عدالت نوٹس کیس میں اپنا جواب منگل کو سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

جنگ گروپ نے عدالت سے نوٹس واپس لینے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ گروپ عدلیہ کی آزادی، عزت، وقار، عظمت اور پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جدوجہد اور وراثت کا امین ہے۔ نوٹس میں بیان کردہ کوئی اقدام اور غلطیاں معزز عدالت اور ججز کے خلاف توہین آمیز نہیں۔

جنگ گروپ نے اپنے جواب میں عدالت عظمی سے مؤدبانہ گزارش کی ہے کہ حسین نواز کی تصویر لیک ہونے سے متعلق درخواست مسترد کیے جانے کی ہیڈ لائن تمام الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا ور نیوز ایجنسیوں نے ایک جیسی ہی شائع کی جس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔

ویڈیو ریکارڈنگ سے متعلق حکم نامے کا پہلا حصہ روزنامہ جنگ میں درست شائع ہوا جبکہ تصویر لیک سے متعلق دوسرا حصہ مختلف انداز میں چھپا۔ اسی اخبار میں اسی دن بیک وقت ایک اور جگہ آرڈر کا درست حصہ بھی شائع ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو شائع کرنے سے متعلق کوئی عناد کا عنصر شامل نہیں تھا اور رپورٹ کو حقائق کے برعکس شائع نہیں کیا گیا۔

جنگ گروپ کے جواب میں کہا گیا ہے کہ دی نیوز اخبار نے خبر کو درست انداز میں پیش کیا مگر پھر بھی نوٹس میں اس کا تذکرہ کیا گیا۔

نوٹس میں شامل دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کی خبر سے متعلق جنگ گروپ نے جواب میں کہا کہ رپورٹر نے لینڈ لائن پر دو مرتبہ ایک فاضل جج سے رابطہ کیا تاکہ اس خبر کی تصدیق کی جا سکے کہ جے آئی ٹی کی دیکھ بھال سے متعلق آیا آئی ایس آئی کو احکامات دیے گئے ہیں۔

رپورٹر احمد نورانی نے اس ضمن میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو دو روز قبل خط تحریر کیا مگر درست جواب نہ ملنے پر جج صاحب سے رابطہ کیا۔ رابطے کا مقصد اہم خبر کی تصدیق کی مخلصانہ کوشش تھی۔

جنگ گروپ نے جواب میں کہا کہ جنگ گروپ عدلیہ کی آزادی، عزت، وقار، عظمت اور پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جدوجہد اور وراثت کا امین ہے۔ یہ جنگ گروپ کے تصور سے باہر ہے کہ انصاف اور ججز کے احترام سے متعلق توہین کا تصور بھی کرے۔

توہین عدالت کے نوٹس میں بیان کردہ کوئی اقدام اور غلطیاں معزز عدالت اور ججز کے خلاف توہین آمیز نہیں، 20 جون کو عدالتی حکم سے متعلق رپورٹ تکلیف کا باعث بننے پر عدالت سے انتہائی خلوص سے افسوس کا اظہار کیا جاتا ہے۔ جواب میں عدالت عظمی سے انتہائی عاجزی سے گزارش کی گئی ہے کہ توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

مزید خبریں :