پاکستان
27 جولائی ، 2017

سپریم کورٹ کا جہانگیر ترین کو 10 روز میں آف شور کمپنی کی دستاویزات دینے کی ہدایت

سپریم کورٹ کا جہانگیر ترین کو 10 روز میں آف شور کمپنی کی دستاویزات دینے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے وکیل کو 10 روز میں آف شور کمپنی کی دستاویزات دینے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ آئینی درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے دوران جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات میں بینک اسٹیٹمنٹس ، ٹیکس ریٹرنز، متعلقہ رکارڈ جمع کرایا ہے، رکارڈ سے پتا چلے گا کہ قانونی ذرائع سے رقم کس طرح ترسیل کی، جہانگیر ترین کے بچوں کی آف شور کمپنی کا نام شائنی ویو لمیٹڈ ہے، کمپنی کے شیئر ہولڈرز سے متعلق دستاویزات فائل کردیے ہیں اور آف شور کمپنی 2011 میں بنائی گئی جب کہ آفشور کمپنی کا ایک شیئر ہے جو کہ ای ایف جی نام کی کمپنی کے پاس ہے۔

وکیل کے مطابق ای ایف جی ہی آفشور کمپنی کی ٹرسٹی ہے، ٹرسٹ کانام"دی رینڈم"ہےجوجہانگیرترین نےبنایا اور اس کمپنی کاایک رہائشی اثاثہ ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوبتاناہےکہ وہ رہائش کہاں ہے،کتنی بڑی ہے،ایڈریس کیا ہے اور یہ بھی بتانا ہے کہ یہ جائیداد کس طرح حاصل کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانونی مالک تو کمپنی ہے، بینیفیشل مالک کون ہے جس پر جہانگیر ترین کے وکیل کا کہنا تھا کہ بینیفیشل مالک جہانگیر ترین کے بچے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پراپرٹی خریدنے کے لئے کتنے پیسے دیے گئے جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ ابھی میرےپاس صحیح معلومات نہیں، معلومات لے کر بتادوں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بینفیشل آنرشپ سے متعلق عمران خان کا واضح موقف تھا جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ میرا کیس عمران خان سے مختلف ہے،اس کیس میں ٹرسٹ نے فنڈز دیے، میں آپ کو وہ بتاؤں گا جو جہانگیر ترین نے ٹرسٹ کو پیسے دیے، باقی ڈیلنگ ٹرسٹی اور بینیفیشل آنر کی ہے۔

چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کے وکیل سے کہا کہ مورگیج کے لیے کتنی رقم دی گئی، خریدنے والے کو کتنے پیسے دیے گئے، ان سوالوں کے جواب آپ نے دینے ہیں جس پر وکیل صفائی نے بتایا کہ 2011 میں 2 اعشاریہ 5ملین پونڈ ٹرسٹ کےلیے بھیجے گئے، 2012 میں ہاف ملین پونڈ بھیجے گئے اور 2014 میں ایک اعشاریہ ایک ملین ڈالر بھیجے گئے جس پر جسٹس عمر بندیال نے سوال کیا کہ پراپرٹی ایک ہے پے منٹس تین کی گئیں، کب خریدی یہ بتائیں۔

چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے سوال کیا کہ کیا ٹرسٹ ڈیڈ ہے، آپ نے ٹرسٹ بنایا آپ کے پاس تو ٹرسٹ ڈیڈ ہونی چاہیے، اگر آپ کے پاس نہیں تو بچوں کے پاس تو ہونی چاہیے جب کہ آپ کےموکل جہانگیر ترین ٹرسٹ کے بینیفشری نہیں جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین نہیں ان کے بچے بیفیشری ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جہانگیر ترین بینیفیشل آنر ہیں اور آپ نے ڈکلییر نہیں کیا،کیا یہ بات درست ہے جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کروں گا بینفیشل آنر جہانگیر ترین نہیں ان کے بچے ہیں اور میں آف شور کمپنی سے متعلق مزید دستاویزات دوں گا اور ٹرسٹ ڈیڈ کے لیے میں کمپنی سے رابطہ کر رہا ہوں ۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آف شور کمپنی سےمتعلق ہمیں کچھ نہیں دیا، اگر آپ کے پاس اتنا مواد نہیں ہےتو آپ نے آف شور کمپنی کا معاملہ کیوں اٹھایا جس پر حنیف عباسی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں بھی یہی فیکٹس تھے۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آف شور کمپنی سے متعلق ہمیں کچھ نہیں دیا، اگر آپ کے پاس اتنا مواد نہیں ہے تو آپ نے آف شور کمپنی کا معاملہ کیوں اٹھایا جس پر حنیف عباسی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں بھی یہی فیکٹس تھے جس پر جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ پاناما کیس کے فیکٹس مختلف تھے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاناما کیس میں وزیراعظم کی پارلیمنٹ تقریر کا معاملہ اور قوم سے خطاب تھا اور کچھ تسلیم شدہ چیزیں تھیں جو اس کیس میں موجود نہیں ہیں جب کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے حنیف عباسی کے وکیل کو کہا کہ اس کیس میں آپ نے صرف ایک چینل کا انٹرویو دیا ہے۔

حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین نے 545 ملین روپے کی زرعی آمدن ایف بی آر میں ظاہر کی لیکن الیکشن کمیشن کے سامنے زرعی آمدن 120ملین روپے ظاہر کی اور جان بوجھ کر الیکشن کمیشن کو غلط بتایا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انکم ٹیکس کم دیا تو جہانگیر ترین جانیں یا انکم ٹیکس والے، ہمارے پاس یہ معاملہ نہیں، ہمارے پاس معاملہ جہانگیر ترین کے صادق اور امین ہونے کا ہے۔

گزشتہ روز سماعت کے موقع پر عدالت نے جہانگیر ترین کے وکیل سے 5 سوالات کے جواب طلب کیے تھے۔

عدالت کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات میں سوال نمبر ایک جہانگیر ترین کا ٹرسٹ کب بنا؟ سوال نمبر 2، جہانگیرترین کی آف شور کمپنی کب بنی؟ سوال نمبر 3،  کمپنی کا لیگل اور بینیفیشل آنر کون ہے؟ سوال نمبر 4، آف شور کمپنی کتنی رقم سے کب بنائی گئی اور سوال نمبر 5، 2002 سے 2017 تک جہانگیرترین نے بچوں کو رقم بطور گفٹ کتنی مرتبہ بھجوائی؟

مزید خبریں :