پاکستان
28 جولائی ، 2017

پاناما کیس: سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیدیا

مسلم لیگ (ن) کا شہبازشریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ،ذرائع

Posted by Geo News Urdu on Friday, July 28, 2017

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو نااہل قرار دے دیا۔

پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ خبر کے آخر میں پڑھیں

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کورٹ نمبر ایک میں فیصلہ سنایا جب کہ مقرر کردہ وقت کے باوجود فیصلے میں تاخیر پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے معذرت کی۔

پاناما کیس: سپریم کورٹ کے فیصلے کے اہم نکات اردو میں پڑھیں

نوازشریف آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل ہوئے

جسٹس اعجاز افضل خان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بینچ کے پانچوں ججوں نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا، نوازشریف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا صدر مملکت نئے وزیراعظم کے انتخاب کا اقدام کریں۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیاکہ وہ فوری طور پر وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔

 یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران کب کیا ہوا ؟

شریف خاندان کیخلاف کیسز نیب کو بھجوانے کا حکم

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نوازشریف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیا ہے جب کہ شریف خاندان کے تمام کیسز نیب میں بھجوانے کا حکم دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ نوازشریف، حسن ،حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائرکیا جائے اور نیب 6 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرے۔ عدالت نے حکم دیا کہ احتساب عدالت ان مقدمات پر 6 ماہ میں فیصلہ کرے گی۔

نوازشریف اثاثے ظاہر کرنے میں ناکام

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نوازشریف اپنے اثاثے ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ انہوں نے کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کو چھپایا۔

اسحاق ڈار کیخلاف نیب ریفرنس کا حکم

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

نوازشریف عہدے سے سبکدوش، کابینہ بھی تحلیل

مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر باضابطہ رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ نوازشریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے اور کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پٹیشن کے اندراج سے لے کر فیصلے تک مختلف مراحل پر شدید تحفظات تھے، پورے عدالتی عمل کے دوران ایسی مثالیں قائم ہوئی ہیں جن کی کوئی نظیر ماضی کی 70 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بارے میں اپنے شدید تحفظات کے حوالے سے تمام آئینی وقانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔

پارٹی عہدے کیلئے بھی نااہل

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف اب اپنی جماعت کے صدر بھی نہیں رہ سکتے۔ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت اسمبلی رکنیت سے نااہل ہونے والا شخص پارٹی عہدہ رکھنے کا بھی اہل نہیں ہوتا۔

اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے نوازشریف کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نوازشریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے حلقہ این اے 120 کی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔

فریقین عدالت میں موجود

سپریم کورٹ میں فیصلہ سننے کے لیے درخواست کے فریقین عدالت میں موجود تھے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، نعیم الحق، شیریں مزاری، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگزیب سمیت دیگر حکومتی اور اپوزیشن اراکین عدالت عظمیٰ میں موجود تھے۔

جب کہ اٹارنی جنرل پاکستان اشتراوصاف بھی فیصلے کے موقع پر عدالت میں تھے۔

بڑا فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ کے رجسٹرار جانب سے تحریک انصاف کے 41، جماعت اسلامی کے 15 اور مسلم لیگ (ن) کے 35 رہنماؤں کو خصوصی کارڈ جاری کیے گئے۔ 

 اس کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی عدالت عظمیٰ میں فیصلہ سننے کے لیے موجود رہے جب کہ میڈیا کے نمائندوں کو بھی خصوصی پاسز کے ذریعے عدالت جانے کی اجازت دی گئی۔

پہلی سماعت کی تفصیل پڑھیں: جے آئی ٹی کی فائنڈنگز کے پابند نہیں، سپریم کورٹ

کارکنان کا جشن

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر موجود تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے کارکنان نے شدید نعرے بازی کی۔

کارکنان نے نواز شریف کے خلاف اور عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ کارکنان نے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ تحریک انصاف کے کارکنان نے ایک دوسرے سے گلے مل کر مبارکبادیں دیں جب کہ کارکنان نے شکرانے کے سجدے بھی کئے۔

آج شروعات ہوئی ہے، بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جائیں گے، عمران خان

پاناما کیس کے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جس انداز میں کام کیا ایسا مغربی ممالک میں بھی نہیں ہوتا، اب امید مل گئی ہے کہ باقی ممالک کی طرح ہم بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شروعات ہوئی ہے، اس کے بعد بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جائیں گے۔

وزیراعظم کو ایک نکتے پر نااہل کیا گیا، مسلم لیگ (ن)

فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور دیگر نےپریس کانفرنس کی۔

(ن) لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ معزز عدالت کا فیصلہ دو حصوں پر مشتمل ہے تاہم وزیراعظم کو پاناما کیس میں سزا نہیں ہوئی اور ان پر کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن انہیں صرف دبئی کی ایک کمپنی کی اعزازی چیرمین شپ کو بنیاد بنا کر نااہل قرار دیا گیا۔

فیصلے پر افسوس ہوا، مریم اورنگزیب

عدالتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر پاکستان کے سیاسی، جمہوری اور تاریخی پس منظر میں دیکھا جائے تو آج کے فیصلے پر حیرانی نہیں لیکن افسوس ضرور ہوا۔

حق کی فتح ہوئی، شاہ محمود قریشی

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج حق کی فتح ہوئی ہے جس پر اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔

عدالت سے سرخروہوکرنکلے، سراج الحق

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 24 اگست 2016 کو اپنی درخواست لے کر عدالت میں آیا لیکن لوگوں نے مذاق اڑایا اور طعنے بھی دیئے لیکن آج سپریم کورٹ سے سرخرو ہو کر نکل رہے ہیں۔

شیخ رشید کا تبصرہ

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے رد عمل کے اظہار میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان جیت گیا اور پہلے ہی کہا تھا پپو پانچوں پیپرز میں فیل ہوگا۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ

پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائی تھی جس کے بعد 17 جولائی سے 3 رکنی بینچ نے کیس کی مسلسل پانچ سماعتیں کیں اور 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوسری سماعت کی تفصیل پڑھیں: جے آئی ٹی بنانے کا مقصد وزیراعظم کو صفائی کا موقع دینا، سپریم کورٹ

پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے نوازشریف، ان کے صاحبزادے حسین، حسن نواز اور صاحبزادی مریم نواز سمیت وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی پیش ہوئے۔

اس کے علاوہ شریف خاندان کے دیگر قریبی افراد بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے۔

عمران خان سپریم کورٹ نہیں آئے

چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے آج فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ آنے کا امکان تھا لیکن پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے بتایا کہ پارٹی چیرمین سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت نہیں آئے۔

اچھی خبر ہوگی، مریم اورنگزیب کا دعویٰ

کیس کا فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ آمد کے موقع پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اچھی خبر ہوگی، باقیوں کا اُن سے پوچھیں۔

تیسری سماعت کی تفصیل پڑھیں: منی ٹریل کا جواب آج تک نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد میں سخت سیکیورٹی

پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اطراف سیکورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی،  اہم مقامات ریڈ زون اور عدالت کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

غیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون میں داخلہ ممنوع تھا جب کہ میڈیا نمائندوں کو کوریج کے لیے خصوصی سیکیورٹی پاس جاری کیے گئے ہیں۔

چوتھی سماعت کی تفصیل پڑھیں: ہمارے سامنے کیس بادی النظر میں جعلی دستاویزات دینے کا ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

پانچویں سماعت کی تفصیل پڑھیں: گارنٹی دیتے ہیں وزیراعظم کی نااہلی کا جائزہ لیں گے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری پاسز کے بغیر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ ریڈ زون میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو اپنے دفتر کارڈ ساتھ رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ

مزید خبریں :