پاکستان
10 اگست ، 2017

سفرِ لاہور: نوازشریف کا دوسرے روز جہلم میں قیام

سفرِ لاہور: نوازشریف کا دوسرے روز جہلم میں قیام

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ریلی کے دوسرے روز جہلم پہنچ گئے ہیں جہاں وہ آج رات قیام کے بعد کل صبح 10 بجے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔

آج راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس سے روانگی سے قبل میاں نوازشریف سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے ملاقات کی جس میں آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

میاں نوازشریف کی پنجاب ہاؤس روانگی سے قبل دعا بھی کرائی گئی۔ 

پنجاب ہاؤس راولپنڈی سے روانگی پر کارکنان نے میاں نوازشریف پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، کارکنان کی بڑی تعداد آج بھی سابق وزیراعظم کے قافلے کے ساتھ موجود ہے۔

قافلے کی انتہائی سست رفتار سے چلنے کی وجہ سے پارٹی قیادت نے حکمت عملی تبدیل کردی اور روات کے بعد میاں نوازشریف کی گاڑی تیز رفتاری سے جہلم کی طرف نکل گئی جس کے باعث قافلہ اورکنٹینر پیچھے رہ گیا۔

جہلم سے پہلے دینہ میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے اپنے قائد کا استقبال کیا جب کہ نوازشریف نے سوہاوا میں مختصر خطاب بھی کیا۔

میاں نوازشریف دینہ سے جہلم پہنچے جہاں انہوں نے کارکنان سے خطاب کیا۔

نوازشریف کے خطاب کے بعد وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اعلان کیا کہ سابق وزیراعظم آج جہلم میں ہی قیام کریں گے اور کل صبح 10 بجے لاہور کے لیے نکلیں گے۔

راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی ریلی کے باعث آج کچہری روڈ کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا۔

سابق وزیراعظم کی لاہور روانگی کے باعث راولپنڈی سے لاہور تک 3 روز کے لیے جی ٹی روڈ کو ہیوی ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے۔ ایمبولینسز، فائربریگیڈ سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ٹریفک کو متبادل راستے سے گزارا جائے گا۔

موٹروے پولیس نے پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد سے لاہور جانے والوں کو موٹر وے ایم ون اور ایم ٹواستعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

گزشتہ روز میاں نوازشریف اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس سے لاہور کے لیے ریلی کی صورت میں روانہ ہوئے جہاں سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں رخصت کیا جب کہ اس موقع پر وفاقی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور چوہدری نثار میاں نوازشریف کو رخصت کرنے پنجاب ہاؤس نہیں آئے تاہم روانگی سے قبل نوازشریف کی لاہور میں ان کے اہلخانہ سے ٹیلی فونک گفتگو کرائی گئی جب کہ اس موقع پر سابق سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے خصوصی دعا بھی کرائی۔

یہ بھی پڑھیں: میرے خلاف فیصلے کوعوام نے قبول نہیں کیا، نواز شریف

صدر ممنون حسین نے میاں نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے لاہور روانگی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

جب کہ میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اپنے والد کو فون کیا اور خیریت دریافت کی، مریم نوازنے بھی اپنے والد کے سفر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

گزشتہ روز پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی روانگی صبح 10 بجے مقرر تھی تاہم پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی وجہ سے روانگی میں تاخیر ہوئی اور نوازشریف ساڑھے گیارہ بجے پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئے۔

شہر اقتدار میں جگہ جگہ کارکنان نے سابق وزیراعظم کا والہانہ استقبال کیا،کارکنان کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے 10 منٹ کا راستہ ساڑھے چھ گھنٹے میں طے ہوا، بے پناہ رش کی وجہ سے نواز شریف کے قیام کا منصوبہ تبدیل کردیا گیا اور پنجاب ہاؤس راول پنڈی میں ہی رات گزارنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سابق وزیراعظم کے ساتھ وزیر ریلوے سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، عابر شیر علی، طارق فضل چوہدری، ، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سمیت دیگر موجود ہیں۔

ریلی کے دوران پرجوش نعروں اور رقص سے کارکنوں نے جذبات کا اظہار کیا، نواز شریف نے ہاتھ ہلا ہلا کر کارکنوں کی محبت کا جواب دیا جب کہ لیگی رہنما طلال چوہدری کا جوش بھی دیکھنے والا تھا جو چلتی گاڑی کے دروازے سے باہر نکل کر نعرے لگاتے نظر آئے، عابد شیر علی اپنی گاڑی کی چھت پر چڑھ کر کارکنوں کا جذبہ بڑھاتے رہے۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی گاڑی میاں نوازشریف کے قافلے کے ساتھ ہے، گاڑی میں اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے جب کہ اس کے اوپر سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کے پوسٹرز آویزاں ہیں.

یہ خصوصی وین سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کے ساتھ لاہور جائی گی، اس کے علاوہ اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ 8 خصوصی گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دل سے بولا اور چھا گیا، مریم نواز کا ٹوئٹ

ریلی کے راستوں پر جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں کارکنان کے لیے پانی اور کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

اسلام آباد سے لاہور کا فاصلہ تقریباً ساڑھے تین سو کلو میٹر ہے، منزل پر پہنچنے کا وقت 4 سے ساڑھے4 گھنٹے ہے تاہم کارکنان کے رش کی وجہ سے منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے ہورہا ہے۔

ریلی کی روانگی کے آغاز سے ہی اسلام آباد کی سڑکوں پر کارکنوں کا ہجوم بڑھتا رہا، میریٹ روڈ پر جہاں پارٹی نغموں کی گونج سنائی دیتی رہی وہیں (ن) لیگ کے کارکن پرجوش نعروں اور رقص سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے۔

خیبر پلازہ سے بھی کارکنوں کا رخ پنجاب ہاؤس کی جانب رہا، پشاور سے امیر مقام گاڑیوں کا قافلہ لے کر اسلام آباد میں داخل ہوئے تو چترال سے آنے والوں نے اپنے پرجو ش انداز سے آمد کی اطلاع دی۔

ڈی چوک پر پیدل، گاڑیوں اور کوسٹرز میں سوار کارکن نواز شریف کے قافلے کا حصہ بنتے رہے، خیبر چوک، زیرو پوائنٹ، فیض آباد انٹرچینج اور پھر راول پنڈی، 15سے 20 منٹ کا رستہ طے ہوتے ہوتے 5 سے 6 گھنٹے لگے گئے، فیض آباد میں نواز شریف گاڑی سے اتر کر کچھ دیر کے لیے اپنے کنٹینر میں گئے اور پھر واپس گاڑی میں آکر نشست سنبھال لی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے ریلی نکال کر کچھ خطرات مول لیے، امریکی اخبار

میاں نوازشریف کی ریلی کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس کمانڈوز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ان کی گاڑی کے اطراف تعینات کیے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم کے قافلے کے ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے تک موبائل فون جیمرز لگائے گئے ہیں جس کے باعث اس علاقے میں موبائل فون کام نہیں کررہے۔

پنجاب حکومت نے میاں نوازشریف کی ریلی کی فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے جو آئی جی پنجاب خود کریں گے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلٹ پروف گاڑی میں لاہور لایا جارہا ہے اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں گاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ ریلی کے راستے میں بازار بند رکھے گئے ہیں، پولیس اہلکار اور نشانہ باز بلند عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہیں۔

راولپنڈی میں پولیس نے ریلی کے راستے میں آنےوالے مکانات اور دکانوں کے مالکان سے حلف نامے وصول کیے جس  کے مطابق ان سے حلف لیا گیا ہے کہ ’’اپنے مکان یا دکان کو خلاف قانون استعمال نہیں کروں گا، اپنے مکان یا دکان کی چھت سے کسی کو شرارت نہیں کرنےدوں گا جب کہ ریلی روٹ پر مشتبہ افراد کی نشاندہی کروں گا‘‘۔

محکمہ صحت پنجاب نے جی ٹی روڈ پر واقع 13اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی ہے، تمام ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹیز پر طلب کرلیا گیا۔

مزید خبریں :