1947 سے پہلے: نایاب تصاویر کی گیلری

جیو ڈاٹ ٹی وی نے اس یوم آزادی پر اپنے قارئین کے لیے حکومت پنجاب کے آرکائیو ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود نایاب پینٹگز، تصاویر اور دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے۔

ہر سال جیسے ہی 13 اگست کی رات گھڑیوں پر 12 بجتے ہیں تو ملک ایک خوشی اور جشن کا سلسہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس دن پوری قوم اپنے ماضی یعنی 1947 کے یوم آزادی کو یاد کرتی ہے۔

لیکن ہم اکثر آزادی کے جشن میں 14 اگست 1947 سے قبل کی تاریخ اور زندگی کو فراموش کر دیتے ہیں۔

جیو ڈاٹ ٹی وی نے اس یوم آزادی پر اپنے قارئین کے لیے حکومت پنجاب کے آرکائیو ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود نایاب پینٹگز، تصاویر اور دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے۔

حکومت پنجاب کے پاس موجود اس خزانہ میں کچھ یہاں قارئین کے لیے پیش ہیں:

1۔ لاہور کی بادشاہی مسجد کی اس پینٹنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کسی زمانے میں دریائے راوی مسجد کی دیواروں کو چھوتا تھا۔


2۔ سرسید احمد خان کا حکومت پنجاب کو ہاتھ سے لکھا گیا ایک خط (1867)


3۔ گورنر جنرل آف بلوچستان سر رابرٹ سینڈمین بلوچستان کے قبائلیوں کے ساتھ موجود ہیں۔


4۔ مغل بادشاہ اورنگزیب کی سب سے بڑی بیٹی شہزادی زیب النساء کا ہاتھ سے لکھا گیا نوٹ


5۔ رنجیت سنگھ کے زیورات اور گھوڑے کی تصویر


6۔ پنجاب کی تقسیم کی حد بندیوں کے لیے بنائے گئے کمیشن ’پنجاب باؤنڈری کمیشن‘ کی تصویر


7۔ رنجیت سنگھ کے آخری ایام کو ظاہر کرتی نایاب پینٹنگ


8۔یہ 1819 کی تصویر ہے جس میں کشمیر پر قبضے کے بعد رنجیت سنگھ شیش محل کے سامنے کھڑا ہے


9۔ ملتان کے لوگوں کی پینٹنگ (1854)


10۔ تقسیم کے بعد کے چند نایاب ڈاک ٹکٹس


11۔ رنجیت سنگھ کے سب سے چھوٹے بیٹے دلیپ سنگھ کی تصویر (تاریخ کا حوالہ موجود نہیں)


12۔ رنجیت سنگھ کے دور حکمرانی میں لاہور کا نقشہ


13۔ برطانیہ اور مہاراجا رنجیت سنگھ کے درمیان ہونے والے معاہدے

 کا عکس (1809)


14۔ انارکلی کا مقبرہ جہاں اوپر دکھائی گئی دستاویزات اور تصاویر رکھی گئی ہیں۔

یہ تمام تصاویر جیو ڈاٹ ٹی وی کی فیچرز ایڈیٹر بے نظیر شاہ نے پنجاب حکومت کے تعاون سے حاصل کی ہیں۔