بلاگ
Time 14 اگست ، 2017

'یہ آل انڈیا لاہور ہے، آپ ہمارے اگلے اعلان کا انتظار کیجئے!'

13 اگست 1947 کی رات گیارہ بج کر 50 منٹ پر لاہور ریڈیو اسٹیشن سے صدا کار نے آواز بلند کی 'یہ آل انڈیا لاہور ہے، آپ ہمارے اگلے اعلان کا انتظار کیجئے'۔

یہ مصطفیٰ علی ہمدانی کی آواز تھی جسے سننے کے لئے برصغیر کے مغربی حصے میں رہنے والے افراد بے تاب تھے۔ آزادی کا سویرا ہونے والا تھا اور لاہور ریڈیو کے اسٹوڈیو نمبر 5 میں بڑے اعلان کے لئے بے چینی پائی جاتی تھی اور سب کی نظریں گھڑی پر لگ چکی تھیں۔

جوں ہی گھڑی کی دونوں سوئیاں 12 کے ہندے پر آکر گلے ملیں تو ریڈیو صداکار مصطفیٰ علی ہمدانی کے پرعزم لہجے میں اعلان کیا 'السلام و علیکم، پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس، ہم لاہور سے بول رہے ہیں، 13 اور 14 اگست سن 47 عیسویں کی درمیانی شب 12 بجے ہیں، طلوع صبح آزادی۔

یہ وہ جملہ تھا جسے سننے کے لئے دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی نئی مملکت کے عوام بے چین تھے اور آزادی جیسے لفظ کی آواز کانوں میں پڑنے کے بعد نئی مملکت کے باشندوں کی زبان پر ایک ہی جملہ تھا، پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ ، نعرہ تکبیر اللہ اکبر۔

نئی مملک کے اعلان کے ساتھ ہی خونریز ہجرت میں بھی شدت آگئی اور لاکھوں افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے سرحد کے اس پار ہجرت کی۔

پاکستان کی آزادی کا ریڈیو کے ذریعے اعلان کرنے والے مصطفیٰ علی ہمدانی مملکت خداداد پاکستان میں 1969 تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور بطور چیف اناؤنسر کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ لی لیکن 1971 میں بھارت کی غیراعلانیہ جنگ نے ان میں جذبہ حب الوطنی اجاگر کیا اور ان سے گھر بیٹھا نہ رہا۔

رضا ہمدانی نے رضاکارانہ طور پر ریڈیو پاکستان پر اپنی آواز کا جادو جگانے کا فیصلہ کیا اور جنگ کے دوران قوم کا جذبہ بڑھاتے رہے لیکن پاکستان دولخت ہوگیا۔

پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد رضا ہمدانی کی آواز ایک مرتبہ پھر خاموش ہوگئی لیکن اس وقت کے وزیراطلاعات و نشریات مولانا کوثر نیازی کے بے حد اصرار پر انہوں نے ایک معاہدے کے تحت 1975 تک اناؤنسر کی تربیت کا ذمہ لیا۔

پاکستان کی آزادی کا اعلان کرنے والے اس عظیم شخص کی آواز 21 اپریل 1980 کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی اور انہیں لاہور کے مومن پورہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔  


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔