شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان کو بچھڑے 20 برس بیت گئے

دلوں کو سرور بخشنے والے دنیائے موسیقی کے استاد اور شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان کو ہم سے بچھڑے 20 برس بیت گئے۔

16 اگست 1997 کو قوالی کی دنیا کا سب سے روشن چراغ تو بجھ گیا لیکن نصرت فتح علی خان کی آواز کا جادو آج بھی مداحوں کے کانوں میں اسی طرح رس گھولتا ہے۔

نصرت فتح علی خان نے16 سال کی عمر میں صوفی قوالی کا رنگ اپنایا۔ قوالی کے ساتھ غزلیں ،کلاسیکل اور صوفی گیت خوب گائے۔ شہنشاہ قوالی ہارمونیم، تبلا اور ووکل آلات بجانے کے فن سے بھی خوب آشنا تھے۔

پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ 

بعد میں انہوں نے لوک شاعری اور اپنے ہم عصر شعراء کا کلام اپنے مخصوص انداز میں گا کر ملک کے اندر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

پاکستان، بھارت، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے منفرد صوفی انداز سے سب کو اپنا گرویدہ بنانے والے استاد نصرت فتح علی خان نے اردو، پنجابی اور فارسی زبان میں قوالیاں اور غزلیں گائیں جنہیں بے حد سراہا گیا۔






ان کی مشہور قوالیوں میں میرا پیا گھر آیا، دم مست قلندر مست مست، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، حق علی علی مولا علی، تو کجا من کجا۔اللہ ہو اللہ ہو شامل ہیں۔

 ان کے مقبول گیتوں میں تمہیں دل لگی ،میرے رشک قمر،آفرین آفرین شامل ہیں۔ان کی کئی قوالیاں اور گیت آج تک گلوکار گاتے ہیں اور انہیں کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

نصرت فتح علی خان نے وطن عزیز کے لئے ملی جوش و جذبے سے بھرپور ملی نغمے بھی گائے  اور 'تیرا انعام پاکستان میرا پیغام پاکستان' مقبول ترین نغمہ ہے۔

نصرت فتح علی خان نے قومی اور بین الاقوامی متعدد ایوارڈز حاصل کئے۔اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں میوزک پرائس بھی دیا گیا۔

 شہنشاہ قوالی نے کئی بار برطانیہ، امریکا اور بھارت جاکر اپنے سروں کو خوب بکھیرا۔ نصرت فتح علی خان نے بھارتی فلموں کے گانوں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔ بالی وڈ کی مشہور فلم دھڑکن کا گانا 'دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے' کو بے حد پزیرائی ملی ۔

شہنشاہ قوالی کو دنیا استاد نصرت فتح علی خان کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ نصرت فتح علی خان نے اپنے بہت سے شاگردوں کو صوفی قوالی کی تعلیم دی جن میں مقبول گلوکار راحت فتح علی کا نام نمایاں ہے جو ان کے فن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

بھارت کے بھی کئی گلوکاروں نے استاد نصرت فتح علی خان سے صوفی ،کلاسیکل گائیکی سیکھی۔

 

شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان جگر اور گردے کی تکلیف کے باعث دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کی آواز میں گائے گئے گیت امر ہوگئے۔ 

مزید خبریں :