نیب کو اراکین سندھ اسمبلی کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو کو اراکین سندھ اسمبلی اور بیورو کریٹس کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں نیب کا اختیار ختم کرنے سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل کی دائر مشترکہ درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے لئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین، ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھومرو، پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص ڈار سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے جب کہ اپوزیشن کی پیروی بیرسٹر فروغ نسیم اور سول سوسائٹی کی پیروی فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نےکی۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دائر درخواست میں الزام عائد کیا کہ پیپلزپارٹی کے وزرا اور مشیر کرپشن میں ملوث ہیں اس لئے سندھ میں نیب آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ جن اراکین سندھ اسمبلی کے خلاف نیب میں انکوائری جاری ہے ان کی فہرست پیش کی جائے اور ان اراکین اسمبلی کی بھی فہرست فراہم کی جائے جنہوں نے بل کی منظوری میں ووٹ دیا۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کو اس بل کی منظوری کا اختیار حاصل ہے جس میں نیب کو صرف وفاقی محکموں میں کارروائی کا کہا گیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کہ وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں اور اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں۔

عدالت نے نیب کو اراکین سندھ اسمبلی اور بیوروکریٹس کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے تک نیب انکوائری جاری رکھےلیکن حتمی رپورٹ پیش نہ کرے۔

جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے بعد عدالت فیصلہ دے گی جس کے بعد عدالت نے سماعت 22 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔

سندھ کی بیوروکریسی اور کئی سیاستدان نیب کے شکنجے میں :

نیب نے گزشتہ سال 100 سے زائد اور رواں سال اب تک 1200 سے زائد ریفرنسز فائل کیے جاچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے 60 سے زائد بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کے خلاف نیب کی انکوائری جاری ہے جن میں سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن، سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن اور اعجاز چوہدری کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

نیب کے شکنجے میں آنے والوں میں وزیر قانون ضیاءلنجار، رکن اسمبلی فقیر داد کھوسو، شرمیلا فاروقی، سابق ممبر بورڈ آف ریونیو لینڈ شازر شمعون اور سیکرٹری بدر جمیل کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر، سابق چیرمین انٹر بورڈ انوار زئی کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے جب کہ ایم این اے میر منور تالپر اور ایم پی اے علی مردان شاہ کے خلاف نیب انکوائریز بند ہوچکیں ہیں۔

مزید خبریں :