نواز شریف کا نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار

لاہور: شریف خاندان نے پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلوں پر فیصلہ ہونے تک نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت اسحاق ڈار کو 23 اگست کو طلب کیا گیا ہے جب کہ شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات کے لیے سعودی عرب کو خط بھی لکھا گیا ہے۔

نیب کارروائی یکطرفہ، غیر شفاف اور غیر منصفانہ ہے، مسلم لیگ ن

جیونیوز کے مطابق آج شریف خاندان نے اپنے وکلا سے مشاورت کے بعد نیب کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے کہ نظر ثانی اپیل پر فیصلہ آنے تک نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جائے گا۔ 

نواز شریف کی جانب سے جواب ان کے وکیل محمد امجد پرویز نے انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ کو بھیجا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ میرے موکل نواز شریف کو نوٹس سے آج آگاہ کیا گیا ہے اور انہوں نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے سے آگاہ کرنے کو کہا ہے۔

جیو نیوز کے پاس موجود جوابی خط میں تحریر ہے کہ نوازشریف پہلے ہی 28جولائی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی پٹیشن دائرکرچکےہیں اور یہ منظور ہوتی ہے تو نیب کی تمام کارروائی رائیگاں ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی نظر ثانی کی تین مختلف اپیلیں دائر کی ہیں۔

جیونیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف خاندان نیب ریفرنس کے معاملے پر وکلا سے مشاورت کررہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق سب کی رائے ہے کہ نیب ریفرنس کو تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں اور فی الحال تفتیشی عمل کا حصہ بننے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔

نیب شریف خاندان کے خلاف لندن پراپرٹیز سے متعلق ریفرنس تیار کررہا ہے، ذرائع

(ن) لیگ کے ذرائع کا کہنا ہےکہ سب کی رائے میں نیب کارورائی غیر منصفانہ، غیر شفاف اور یکطرفہ ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے شریف خاندان کو نیب قوانین کے سیکشن 9 کے تحت نوٹس جاری کیے تھے جس کے تحت نوازشریف، حسین اور حسن نواز کو آج نیب کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم شریف خاندان کی عدم پیشی پر اب نیب دوبارہ نوٹس جاری کرنے پر غور کررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب شریف خاندان کے خلاف لندن پراپرٹیز سے متعلق ریفرنس تیار کررہا ہے اور اسی ریفرنس کی بنیاد پر انہیں نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب قوانین کے تحت سیکشن 24 ایسا سیکشن ہے کہ کوئی ملزم اگر تعاون نہیں کررہا تو یہ سیکشن چیرمین نیب کو یہ اختیارات دیتا ہےکہ وہ ملزم کو اپنی کسٹڈی میں لے کر اس سے تعاون مانگ سکتے ہیں۔

اس حوالے سے جیونیوز سے گفتگو میں معروف قانون دان فروغ نسیم کا بھی کہنا تھا کہ نوازشریف کو فوری ضمانت قبل از گرفتاری کرانی چاہیے۔

واضح رہےکہ شریف خاندان کی آج نیب کے سامنے پیشی متوقع تھی تاہم شریف خاندان کا کوئی فرد نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جب کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے شریف خاندان کو نیب کی جانب سے کے کسی بھی قسم کے نوٹس ملنے کی تردید کی۔

مزید خبریں :