نیب سندھ میں کارروائیاں جاری رکھے، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری حکم برقرار

سندھ ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو کارروائیاں جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ 

درخواست گزار ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ فنکشنل، تحریک انصاف اور سول سوسائٹی کے نمائندے پیش ہوئے جب کہ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب بھی پیش ہوئے۔

نیب کی جانب سے صوبائی ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت میں جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا ہےکہ سندھ اسمبلی کا نیب منسوخی قانون آئین سے متصادم اور غیر قانونی و آئینی ہے، پیپلز پارٹی نے تمام قوائد و ضوابط بالائے طاق رکھتے ہوئے بل منظور کیا، گورنر سندھ کے تحفظات کے باوجود سندھ اسمبلی نے جلد بازی میں قانون سازی کی جب کہ مذکورہ قانون پر بحث تک نہیں کرائی گئی۔

نیب کے جواب میں مزید کہا گیا کہ سندھ اسمبلی کو وفاقی قانون کے خلاف قانون سازی کا اختیار حاصل نہیں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ نیب قانون کی توثیق کر چکی، نیب فاٹا، پاٹا اور گلگت بلتستان میں بھی کارروائی کرسکتا ہے۔

نیب کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مذکورہ ایکٹ کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے جواب پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اپنا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو حکم دیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

عدالت نے کہا کہ ارکان سندھ اسمبلی اور بیوروکریٹس کے خلاف نیب کارروائی جاری رکھے۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست قابل سماعت نہیں تاہم دلائل کی تیاری کے لئے مہلت دی جائے جس پر عدالت نے سماعت 11 ستمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔  

دوسری جانب حکومت سندھ کی جانب سے سندھ میں نیب کو کارروائیاں کرنے اور اسمبلی کی کارروائی طلب کرنے پر نظرثانی کی درخواست بھی جمع کرائی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 69 اور 127 پارلیمانی کارروائی کو تحفظ فراہم کرتا ہے اس لئے عدالت سندھ اسمبلی کی کارروائی کی تفصیلات طلب نہیں کرسکتی۔ 

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی نظرثانی درخواست پر بھی آئندہ سماعت کے لئے نوٹس جاری کردیا۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 16 اگست کو سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ جن اراکین سندھ اسمبلی کے خلاف نیب میں انکوائری جاری ہے ان کی فہرست پیش کی جائے اور ان اراکین اسمبلی کی بھی فہرست فراہم کی جائے جنہوں نے بل کی منظوری میں ووٹ دیا۔

عدالت نے قومی احتساب بیورو کو اراکین سندھ اسمبلی اور بیورو کریٹس کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی فیصلے تک نیب انکوائری جاری رکھےلیکن حتمی رپورٹ پیش نہ کرے۔

سندھ کی بیوروکریسی اور کئی سیاستدان نیب کے شکنجے میں :

نیب نے گزشتہ سال 100 سے زائد اور رواں سال اب تک 1200 سے زائد ریفرنسز فائل کیے جاچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے 60 سے زائد بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کے خلاف نیب کی انکوائری جاری ہے جن میں سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن، سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن اور اعجاز چوہدری کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

نیب کے شکنجے میں آنے والوں میں وزیر قانون ضیاءلنجار، رکن اسمبلی فقیر داد کھوسو، شرمیلا فاروقی، سابق ممبر بورڈ آف ریونیو لینڈ شازر شمعون اور سیکرٹری بدر جمیل کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر، سابق چیرمین انٹر بورڈ انوار زئی کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے جب کہ ایم این اے میر منور تالپر اور ایم پی اے علی مردان شاہ کے خلاف نیب انکوائریز بند ہوچکیں ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر قانون سندھ ضیا لنجار نے 3 جولائی کو "نیب آرڈیننس 1999 سندھ" منسوخی کا بل اسمبلی میں پیش کیا تھا جسے حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں اور افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوگا۔