امریکا کی نئی افغان پالیسی پاکستان مخالف عناصر کا بیانیہ ہے: تجزیہ کار


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کو تجزیہ کاروں نے تشویشناک قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا نے پاکستان دشمن عناصر کے بیانیے کو قبول کر لیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی امریکی پالیسی میں پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ پناگاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے لہذا ہم اُن پر اقتصادی پابندیاں لگائیں گے جو دہشت گردوں کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

افغان امور کے ماہر سینئر صحافی صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے ہیں جسے دھمکی ہی کہا جا سکتا ہے۔

رحیم اللہ یوسف زئی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے پالیسی بیان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں اور پاکستان کی اس حوالے سے پالیسی فوری تبدیلی پر بار بار زور دیا ہے جب کہ دوسری صورت میں نقصان کا بھی کہا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ‘جرگہ‘ کے میزبان اور سینئر صحافی و تجزیہ نگار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے افغانستان کے پاکستان پر الزامات اور امریکی اسٹبلشمنٹ کے اُن حلقوں کا جو پاکستان پر طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں اور ان کی حمایت کا الزام عائد کرتے رہے ہیں، کے بیانیے کو قبول کر لیا ہے۔

سینئر صحافی عادل نجم نے کہا کہ امریکی صدر کی پاکستان کو دھمکیاں تشویش ناک امر ہیں جس کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔

سینئر تجزیہ نگار فیض الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے پالیسی بیان میں خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے افغانستان میں بھارتی اسٹریٹیجک تعاون کو بڑھانے، سماجی اور معاشی میدان میں اہم کردار دینے کا اعلان کیا ہے۔

ماہر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل(ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ امریکی صدر کے پالیسی بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا پاکستانی سرحدوں پر بھارت کے ذریعے دباؤ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور امریکا ڈرون حملے بھی بڑھا سکتا ہے جو کہ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مزید خبریں :